مودی حکومت میں ڈالر مضبوط ، ہندوستانی روپیہ کمزور

,

   

واجپائی دور میں ایک ڈالر 45.50 اور منموہن حکومت میں 55.60 روپئے کے مساوی
، 2014 کے بعد سے روپئے کی قدر میں زبردست گراوٹ

حیدرآباد ۔ یکم ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت اس بات کے دعوے کرنے میں مصروف ہے کہ اس نے ہندوستان کو گذشتہ 8 برسوں کے دوران ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے اور عالمی سطح پر ہندوستان وشوا گرو کے طور پر ابھر رہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ ہندوستان نے بے شک مودی حکومت میں ترقی ضرور کی ہے لیکن ایسے شعبوں میں ترقی کی ہے جو ہندوستان اور ہندوستانی عوام کے لیے نقصان دہ ہے ۔ مثلاً زائد از 8 برسوں کے دوران فرقہ پرستی نقطہ عروج پر پہنچ گئی ہے ۔ بیروزگاری نے گذشتہ کے تمام ریکارڈس توڑ دئیے ہیں ۔ خواتین پر جنسی حملوں و تشدد کے معاملہ میں تو ہر روز ایک ریکارڈ بن رہا ہے ۔ نا انصافی نے تو دنیا کے ظالم و جابر اور سفاک حکمرانوں کو بھی شرمندہ کردیا ہوگا ۔ شہریوں کے دستوری و انسانی حقوق سے کھلواڑ کے معاملہ میں بھی ہمارا ملک بہت آگے نکل چکا ہے ۔ حکومت یہ دعوے کرنے میں مصروف ہے کہ ہندوستانی معیشت دنیا کی سرفہرست معیشتوں میں شامل ہوگئی ہے لیکن حقیقت کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہماری معیشت کی عمارت اس قدر بوسیدہ ہوگئی ہے مثال کے طور پر آج امریکی ڈالر کے مقابل ہندوستانی روپیہ کی قدر میں خطرناک حد تک گراوٹ آئی ہے اور ایک ڈالر 81.6384 روپیوں کے مساوی ہوگیا ہے ۔ اگر حکومت کی یہی روش برقرار رہتی ہے تو آنے والے مہینوں میں ایک امریکی ڈالر 100 ہندوستانیوں روپیوں کے برابر ہوجائے گا ۔ واضح رہے کہ 1947 میں ڈالر کی قیت 4.16 روپئے تھی اور اب 81.63 روپئے ہوگئی ۔ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کے جائزہ لینے سے قبل ڈالر کے مقابل روپئے کی قدر 56.57 تھی ۔ اس طرح زائد از 8 برسوں میں ڈالر کے مقابلہ روپئے کی قدر میں 25.0684 روپئے گر گئی ۔ اگر دیکھا جائے تو واجپائی کے دور میں ایک ڈالر 45.50 روپئے کے مساوی ہوا کرتا تھا ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور حکومت میں ایک ڈالر 55.60 روپئے کے برابر ہوگیا اور اب مودی حکومت میں ایک ڈالر 82 روپئے کے مساوی ہے ۔ اگر یہی حال رہا تو بہت جلد ایک ڈالر 100 روپیوں کے مساوی ہوجائے گا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ فرقہ پرست ہمیشہ مغل حکمرانوں پر تنقید کرتے ہیں ان کے بارے میں عوام کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے لیکن مغل حکمرانوں بالخصوص شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں دنیا کے جی ڈی پی میں ہندوستانی GDP کا 24.4 فیصد حصہ ہوا کرتا تھا ۔ ممتاز ماہر معاشیات و مورخ Angus Maddison اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ 1700 ء میں دنیا کی جی ڈی پی میں ہندوستان کا حصہ 24.4 اور سارے یوروپ کا حصہ 23.3 فیصد ہوا کرتا تھا ۔ فرقہ پرست اکثر مغل حکمرانوں کو حملہ آور کہتے ہیں جب کہ کم از کم 10 مغل حکمران پیدائشی طور پر ہندوستانی تھے ۔۔