مودی حکومت نے سیاسی فائدہ کیلئے مجرموں کو رہا کرایا : کانگریس

   

گجرات فسادات کا بلقیس بانو کیس

نئی دہلی: کانگریس نے منگل کو مرکزی حکومت سے بلقیس بانو مقدمہ کے قصورواروں کے ساتھ ترجیحی سلوک پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ انتخابات کے لئے کیا گیا حربہ ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ گجرات حکومت کا حلف نامہ شک کے سائے سے پرے ثابت کرتا ہے کہ رہائی ایک سیاسی فیصلہ تھا جو نہ صرف دانستہ کیا گیا تھا بلکہ مودی کے اقتدار کے اعلیٰ عہدوں میں رہنے والوں کی رضامندی سے کیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اعلیٰ عہدیداروں کے اعتراضات کے باوجود مودی حکومت نے ایسے قابل مذمت، ہولناک اور گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے ساتھ ترجیحی سلوک کیوں کیا؟کیا مودی حکومت نے تمام سزا یافتہ عصمت ریزی اور بچوں کے قتل کے مجرموں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے ایک خاص مدت گزار دی ہے؟ مودی حکومت اب کس منہ سے پیرول کے مطالبات کی مخالفت کرے گی جو اس نظیر کا حوالہ دیتے ہیں؟ کیا ایسا سلوک ان تمام افراد کے ساتھ کیا جائے گا جن پر الزام ہے؟ کیا یہ گھناؤنے جرائم تھے؟ یا یہ آنے والے انتخابات کے لئے محدود وقت کی پیشکش تھی؟پارٹی نے کہا کہ بلقیس بانو مقدمہ کے مجرموں کو قبل از وقت رہائی کی منظوری اس حکومت کی میراث پر ایک ایسا داغ ہے جو کبھی نہیں دھلے گا۔سنگھوی نے مزید کہاکہ یہ قابل مذمت ہے کہ جمہوریت میں ایک منتخب حکومت نے ان مجرموں کو اس طرح کے عجلت پسند طریقے سے رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے جب گجرات حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے جاری بلقیس بانو مقدمہ میں اپنے جواب میں انکشاف کیا کہ مرکز نے اجتماعی عصمت ریزی کے مجرموں کی رہائی کے لئے اپنی طرف سے اتفاق اور منظوری دے دی ہے۔ ایک 3.5 سالہ بچے اور اس کے خاندان کے مختلف افراد کا قتل کرنے والے مجرموں کو رہائی دینا سیاسی فائدہ کیلئے کیا گیا فیصلہ ہے۔جب 15 اگست 2022 کو رہائی کا حکم دیا گیا تھا، تو مودی حکومت نے مجرموں کی رہائی پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی تھی۔ سنگھوی نے کہاکہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے بعد سے دنیا بھر میں واجبی طور پر تنقیدیں شروع ہوئیں اور ہمارے نظام کو بڑے پیمانے پر شرمندگی اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں بہت سے سمجھوتے ہوتے ہیں، لیکن بی جے پی نے سب سے بڑا سمجھوتہ کیا ہے۔ اُس نے ضمیر کا سودا کیا ہے۔