مودی حکومت کیخلاف احتجاج میں غیر مسلم بھی شامل

,

   

نیکلس روڈ پر بڑے پیمانے پر ریالی
مختلف یونیورسیٹیز کے طلبہ کی شرکت
سربرآوردہ شخصیتوں نے بھی حصہ لیا

حیدرآباد۔19 ڈسمبر(سیاست نیوز) شہر میں احتجاجیوں کی گرفتاریوں کے درمیان آج نیکلس روڈ پر بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کیا گیا جس میں کئی سرکردہ تنظیموں کے ذمہ داران اور عوام کے علاوہ طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پیپلز پلازہ نکلس روڈ پر کئے گئے احتجاج کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے کی گئی قانون سازی کو مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے سیکولر دستور کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔ احتجاج میں شامل افراد نے وزیراعظم مودی اور امیت شاہ کو اس سیاہ قانون سازی کیلئے مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہاکہ دونوں ہی ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہم ہندوستانی ان کی جانب سے تیار کئے جانے والے ان منصوبوںکو مستردکرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تلنگانہ میں شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کا نفاذ نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ہندوستان کے دستور کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو مسترد کردے۔ اس احتجاج میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف حیدرآباد کے علاوہ دیگر جامعات کے طلبہ بھی شامل تھے۔ یوگیندر یادو کے سوراج ابھیان کے بیانر تلے ہوئے اس احتجاج میں کودنڈا رام ریڈی ‘ کرن‘ رما ملکوٹے ‘ ڈاکٹر اسماء زہرا‘ پروفیسر جمیلہ فاطمہ، سیدہ فلک، اجئے گاندھی، عثمان الہاجری، عامر جاوید کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ نیکلس روڈ پر کئے گئے احتجاج کے دوران نوجوانوں نے پیپلز پلازہ میں نماز عصر باجماعت ادا کی اور اس موقع پر غیر مسلم احتجاجیوں نے نماز ادا کرنے والے احتجاجیوں کے اطراف انسانی زنجیر بناتے ہوئے خیرسگالی کا مظاہرہ کیا ۔ اس احتجاج میں انسانی حقوق تنظیموں کے کارکنوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی جن میں میجر قادری‘ جناب محمد اعظم خان، سبا قادری‘ شیلا سارہ میتھیوز اور دیگر شامل ہیں۔