مودی حکومت کے بجٹ سے صنعتی طبقہ بھی ناخوش

   


نئی دہلی : مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارمن کے آج پیش کردہ عام بجٹ سے کاروباری طبقہ بھی ناخوش دکھائی دے رہا ہے۔ کورونا وبا میں معیشت پر آئے بحران کے بعد ملک کے پہلے بجٹ سے عام لوگوں کو کافی اُمیدیں تھیں ۔ کاروباری طبقہ بھی امید بھری نظروں سے مودی حکومت کی طرف دیکھ رہا تھا لیکن بجٹ منظر عام پر آنے کے بعد سبھی کی اُمیدیں ٹوٹ گئیں۔ بجٹ کے بارے میں ’فیڈریشن آف آل انڈیا ویاپار منڈل‘ نے کہا کہ ’’یہ بجٹ متوسط طبقہ، جس میں خوردہ تاجر بھی شامل ہیں، اُن کے لیے بھی مایوس کن ہے۔‘‘ فیڈریشن کے مطابق 13 مینوفیکچرنگ سیکٹرس میں اگلے پانچ سال میں 1.97 لاکھ کروڑ کا پروڈکشن انسینٹیو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکومت منظم سیکٹر کو انسینٹیو دے کر روزگار بڑھانا چاہتی ہے، لیکن حکومت یہ بھول رہی ہے کہ غیر منظم سیکٹر 90 فیصد روزگار دیتا ہے اور منظم سیکٹر محض 10 فیصد روزگار پیدا کرتا ہے۔ بدقسمتی سے حکومت نے 90 فیصد کے تعلق سے بجٹ میں کوئی انتظام نہیں کیا۔بجٹ میں ایسی کوئی سہولت نہیں جس سے صارفین کی قوت خرید میں اضافہ ہو۔