پی چدمبرم
سابق مرکزی وزیر داخلہ فینانس
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہوئی کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر انگریزی میں پڑھ سکا اور اس کا کریڈٹ اکنامک ٹائمز کو جاتا ہے۔ مودی نے ہندی میں خطاب کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ مودی کی تقریر کا صحیح ترجمہ کیا گیا۔ مسٹر مودی نے اپنی حکومت کو مبارکباد دی اور ورلڈ لیڈرس فورم کو بتایا کہ گزشتہ دس برسوں میں ہماری معیشت میں تقریباً 90 فیصد اضافہ ہوا جو قابل تعریف و قابل ستائش ہے۔ اگر یہ درست ہے تو پھر میرے پاس اعداد و شمار ہیں۔ مثال کے طور پر 31 مارچ 2014 کو Constant prices پر قومی مجموعی پیداوار 98,01,370 کروڑ روپے تھی جبکہ 31 مارچ 2024 کو یہ بڑھ کر 173,81722 کروڑ روپے ہوگئی۔ اس کا مطلب اس میں 7488911 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔ اگر دیکھا جائے تو یہ اضافہ 7488911 کروڑ روپے کا تھا جبکہ نموکا عنصر 1.7734 یا شرح نمو 77.34 فیصد درج کیا گیا جو یقینا ایک ترقی پذیر ملک کے لئے بہت اچھا ہے۔ آپ کو یہ بھی بتانا ضروری ہیکہ 1991-92 اور سال 2003-04 (13 سال) کے درمیان قومی مجموعی پیداوار (معیشت کے لئے پراکسی) کا حجم دوگنا ہوگیا، میں نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ مسٹر مودی کے دس سالہ دور اقتدار میں قومی مجموعی پیداوار دوگنی نہیں ہوگی اور یہی بات میں نے پارلیمنٹ میں کی اور اب وزیر اعظم نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ہندوستانی معیشت فروغ پائی ہے لیکن ہم اسے مزید بہتر بناسکتے تھے۔
بیروزگاری: وزیر اعظم نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا ’’آج، بھارت کے عوام ایک نئے عزم و اعتماد سے بھرے ہوئے ہیں جبکہ صرف چند دن قبل ہی ہم نے ایسی نیوز رپورٹس دیکھی ہیں جس میں انکشاف کیا گیا کہ حکومت ہریانہ نے جاروب کشوں کی بھرتیوں کا اعلان کیا جس کے ساتھ 15 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ کی اس ملازمت کے لئے (وہی بھی کنٹراکٹ کی بنیاد پر) 395000 امیدواروں نے درخواستیں دی جن میں 6112 پوسٹ گریجویٹ، 39990 گریجویٹس اور 117144 انٹرمیڈیٹ (بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کرچکے نوجوان) تک تعلیم حاصل کرچکے نوجوان شامل تھے۔ اگر ان اعداد و شمار کو دیکھیں تو ہم پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ وزیر اعظم نے جس عزم اور اعتماد کی بات کی وہ بالکل غلط تھی۔ جاروپ کشی کی ملازمت کے لئے امیدواروں کی تعداد اور ان کی قابلیت سے عوام کے کسی نئے عزم و اعتماد کا پتہ نہیں چلتا۔ ہاں کچھ لوگ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ پہلے ہی سے مختلف خدمات یا کام انجام دے رہے ملازمین، سرکاری ملازمت چاہتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں سرکاری ملازمت ایک اچھی خاصی تنخواہ اور محفوظ مستقبل کی ضمانت دیتی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ بھارت کے پرعزم و باحوصلہ نوجوانوں اور خواتین نے ترقی کے تسلسل کی برقراری، سیاسی استحکام اور اقتصادی نمو (ترقی) کے لئے ووٹ دیا۔ وزیر اعظم کے خطاب میں کئے گئے اس دعویٰ کے برعکس کئی سیاسی مبصرین و تجزیہ نگار یہ سوچتے ہیں کہ نوجوانوں اور خواتین نے بی جے پی اور مودی جی کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ ان کا ووٹ تبدیلی، دشوری حکمرانی اور مساوات کے ساتھ ترقی (نمو) کے لئے تھا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہیکہ اہداف کے دو سیٹ ایک دوسرے سے الگ ہیں تسلسل بمقابلہ تبدیلی، سیاسی استحکام بمقابلہ دستوری حکمرانی (دستور کی حکمرانی) اور معاشی ترقی بمقابلہ مساوات کے ساتھ ترقی۔ جس طرح وزیر اعظم نے تاثر دینے کی کوشش کی خاص طور پر اپنے اہداف کے سیٹ کی منظوری کے لئے اس سے لوگوں کی بی جے پی کی طرز حکمرانی سے متعلق ناپسندیدگی اور اہداف کے دوبارہ تعین کی خواہش کے لئے ایک مضبوط دلیل دی جاسکتی ہے۔ میں اس کالم میں ’’بیروزگار‘‘ کے بارے میں عوام کو حقائق سے واقف کروانا چاہتا ہوں، CMIE کے مطابق کل ہند سطح پر بیروزگاری کی شرح 9.2 فیصد ہے۔ جبکہ کانگریس کے انتخابی منشور 2024 میں یہ واضح طور پر کہا گیا کہ فراخدلانہ معاشی پالیسی کے 33 سال بعد وقت آگیا ہے کہ معاشی پا لیسی کا از سر نو جائزہ لے کر اس کا دوبارہ تعین کیا جائے۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں ملازمتوں کیلئے دو خصوصی تجاویز پیش کی گئیں تھیں۔ ا یک تو Apprenticeship اسکیم اور دوسری روزگار سے مربوط مراعات اسکیم، اول الذکر اسکیم کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس کے تحت ہر گریجویٹ اور ڈپلوما ہولڈر نوجوان کو کسی بھی ضمن کا ماہر بنانے یا ان میں مہارت پیداکرنے کیلئے ایک سالہ Apprenticeship کی ضمانت دی جائے گی جس سے انہیں روزگار ملنے میں زبردست مدد ملے گی ۔ ساتھ ہی لاکھوں کروڑوں نوجوانوں کو باقاعدہ ملازمتیں فراہم کی جائیں گی ۔ دوسری اسکیم کے بارے میں یہ بتایا گیا تھا کہ اس ELI اسکیم کے تحت کارپوریشن کے ذریعہ روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے ان سے ٹیکس کریڈٹ حاصل کیا جائے گا ۔ آپ کو بتادیں کہ مودی اور ان کے کابینی رفقاء نے 9 جون 2024 کو حلف لیا ۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کی تیسری میعاد کے 100 دنوں کیلئے ایک خصوصی منصوبہ تیار کیا جائے گا ۔ مودی حکومت کے 100 دن 17ستمبر کو مکمل ہوں گے ۔ اب دیکھنا ہے کہ حکومت ان سو دن کے دوران اپنے کن کارناموں کا دعویٰ کرے گی ۔ مودی حکومت اپنے بجٹ میں کئے گئے وعدوں و اعلانات پر عمل آوری کے بارے میں اس طرح پرجوش نہیں ہے جس طرح اس نے وقف ترمیمی بل پیش کرنے میں جوش دکھایا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر Lateral Entry کے ذریعہ تقررات کے معاملہ میں بھی اس نے جوش کا مظاہرہ کیا ۔ تاہم اپوزیشن کی شدید مخالفت کے نتیجہ میں اسے ان بلز کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کرنا پڑا یا اشتہار واپس لینا پڑا۔ جہاں تک روزگار کا سوال ہے بے شمار کمپنیوں نے 2023 میں جس طرح بے شمار ملازمین کو فارغ کردیا تھا ، اسی طرح اعلان کیا ہے کہ جاریہ سال میں بھی ملازمین کی تعداد میں کمی کی جائے گی۔