مودی دورِ حکومت میں اقلیتیں زیادہ محفوظ، بی جے پی کا ادعا

   

صدر جمہوریہ کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی جوابی تقریر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے جے الفانس کا بیان
نئی دہلی۔26 جون (سیاست ڈاٹ کام) اقلیتیں ملک میں کبھی بھی اتنی محفوظ نہیں تھیں جتنی کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ حکومت میں ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے زدوکوب کے ذریعہ اموات پر صدر جمہوریہ کے ایوان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر اظہار تشکر کی تقریر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے جے الفانس نے یہ ادعا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اُن سے قبل کسی بھی شخص کے دور میں اقلیتیں اتنی محفوظ نہیں تھیں جتنی کہ اب ہیں۔ کیوں کہ مودی ’’زیادہ جمہوری‘‘ ہیں۔ پانچ سال قبل کہا جاتا تھا کہ اگر بی جے پی برسر اقتدار آجائے تو عیسائیوں کو زدوکوب کیا جائے گا اور چرچ نذرِ آتش کیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے کسی عیسائی کو زدوکوب ہوتے دیکھا ہے یا کسی چرچ کو جلتے دیکھا ہے (جب سے کہ بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے) انہوں نے یہ سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں اقلیتیں مودی دورِ حکومت سے زیادہ محفوظ نہیں تھیں۔ الفانس اپنی پہلی میعاد میں بی جے پی دورِ حکومت کے ایک وزیر تھے لیکن مودی کی دوسری میعاد کے دوران انہیں وزارت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ دنیا کو اس بات کا یقین دلانا چاہتی ہے تو اسے تاریخ فراموش کردینی ہوگی۔ انہوں نے واضح طور پر قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد کے طنز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو نیا ہندوستان ضرور ملے گا‘‘۔ قبل ازیں مباحث کے دوران قائد اپوزیشن نے تبصرہ کیا تھا کہ پرانا ہندوستان واپس دیا جائے اور مودی ’’نئے ہندوستان‘‘ اپنے پاس رکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی پر توجہ مبذول کرنے کے بجائے انہیں ملک کے ان کارناموں کا جشن منانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جیسے کہ آبادی کا 99.2 فیصد بیت الخلاء رکھتا ہے۔ 35 کروڑ افراد کے بینک کھاتے کھولے گئے ہیں۔ 7.5 کروڑ کو گیاس کنکشن دیئے گئے ہیں۔ 19 کروڑ مدرا اسکیم کے تحت قرض حاصل کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کے مقام کا تعین اچانک زیادہ ہوچکا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ بیروزگاری 45 سال میں پہلی بار زیادہ ہوچکی ہے۔ لیکن اس کی وجہ ناقص منصوبہ بندی کے ذریعہ کیئے ہوئے فیصلے اور ’’غلط پالیسیاں‘‘ ہیں۔ جیسے کہ اعلی مالیتی نوٹس منسوخ کردیئے گئے اور جی ایس ٹی نافذ کیا گیا۔ مباحث کے دوران اپنی تقریر میں جی ایس ٹی کے ویر سنگھ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے روزگاری کی شرح 45 سال میں سب سے زیادہ ہوچکی ہے اور یہ ناقص منصوبہ بندی کے ذریعہ فیصلے کیئے جانے کے نتیجہ میں جی ایس ٹی نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2011-12ء میں بیروزگاری کی شرح 2.1 فیصد تھی جو 2017-18ء میں 6.1 فیصد ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کے 19 کروڑ نوجوان بے روزگار ہیں۔ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے حکومت کے کوٹے میں تخفیف کی جارہی ہے۔ خانگی شعبہ کی کمپنیاں اپنا کام بیرونی افراد کے سپرد کررہی ہے۔ کانگریس کے وانگ سکھ سی ایم نے کہا کہ صدر جمہوریہ کا خطبہ کسی خصوصی پیکیج برائے مشرقی ہند بات نہیں کرتا۔