کانگریس نے اپنے صدر دفتر سے بی جے پی سرکار کو اڑے ہاتھ لیا ہے، اور کہا کہ اپنے پورے سو دنوں میں حقائق کو نظر انداز کرکے گھمنڈ اور تکبر کا رویہ اپنایا ہے۔ اور انتقامی رویہ اختیار کیا ہے۔ کانگریس کے قدااور رہنما کپل سبل نے صاف طور پر کہا کہ بی جے پی کو حکومت چلانا نہیں اتا۔ اتنی اکثریت ملنے کے باوجود وہ کچھ کام نہیں کر پاررہے ہیں صرف نفرت کی سیاست میں مصروف ہیں۔
امید تو یہ تھی کہ پہلے سو دن میں کافی تاریخی فیصلے کیے جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ انکی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مگر گودی میڈیا حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، خواتین پر مظالم بڑ رہے ہیں، چھوٹے کاروباری مشکلات میں ہیں۔
سبل نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کی پہلے سو دن کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس نے سیاسی مخالفین کے ساتھ انتقامی جذبے سے کام کیا ہے۔ ای ڈی، محکمہ انکم ٹیکس اور مرکزی تفتیشی بیورو جیسے اداروں کا جم کر غلط استعمال ہوا ہے۔ حکومت نے ثبوت ہونے کے باوجود اپنے لوگوں کو بچایا ہے اور جہاں ثبوت نہیں تھے ان اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ جن رمیش پوکھریال نشنک پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ان کے خلاف ثبوت بھی ہیں انہیں سزا دینے کی بجائے کس بنیاد پر وزیر بنایا گیا اور انہیں حکومت کیوں بچا رہی ہے۔ بابل سپریو کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ يدیورپا کے خلاف ثبوت ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ اپوزیشن کے لیڈروں کے خلاف بغیر ثبوت کے کارروائی ہو رہی ہے۔ سبل نے الزام لگایا کہ زبردست اکثریت کے ساتھ لوک سبھا پہنچی مودی حکومت نے پہلے سو دن میں گھمنڈی کی سیاست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے سیشن میں حکومت نے 39 بل منظور کرائے ہیں لیکن کسی بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔ اسی طرح سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا بل پارلیمنٹ میں لا کر اس پر بحث شروع کر دی گئی۔ تین طلاق بل بھی سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جو مسائل ہیں اور جس سے لوگ دوچار ہیں اس حکومت کو کچھ نہیں نظر آتی ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ جموں و کشمیر میں کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے جبکہ وہاں ایک ہزار ہوٹل خالی پڑے ہیں، تعمیراتی کام نہیں ہو رہا ہے، اسپتالوں میں ادویات کی کمی ہے۔ ریاست میں بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں لیکن حکومت کے سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ وہاں 92 فیصد حالات معمول پر ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت ہر حقائق سے آنکھ بند کر رہی ہے اور کہتی ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ ملک میں قانون و انتظام خراب ہے۔ اقتصادی بحران ہے لیكن سرکار کہہ رہی ہے کہ کچھ نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جو سب کو لگتا ہے وہ اس حکومت کو نہیں نظر آتا ہے۔ حکومت یہ نہیں بتا رہی ہے کہ جی ڈی پی کی شرح نموپانچ فیصد کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو جواب دینا چاہیے کہ رکشہ کمپنی میں ساڑھے تین لاکھ لوگوں کی نوکری کس وجہ سے گئی ہے۔ آٹو ڈیلر کے 300 شو روم بند ہو گئے ہیں۔ آٹو پارٹس کی دکانیں بند ہو رہی ہے۔ ماروتی نے چار پلانٹ بند کر دئیے۔’ نسان‘، ’مہندرا اینڈ مہندرا‘ سمیت کئی کمپنیوں نے اپنے کئی ملازمین ہٹا دیئے ہیں۔ روپیہ سب سے کمزور پوزیشن میں ہے۔ ملک غیر معمولی کساد بازاری سے گزر رہا ہے اور ان سب کی وجہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نوٹ بندي کا فیصلہ ہے جسے وہ آج بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔