مودی سرکار نے ملک میں غیرمعلنہ ایمرجنسی نافذ کردیا

   

ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے سنگھی سازش۔ ملک کے اتحاد و سالمیت کو خطرہ لاحق
احتجاج پرامن، پولیس کا جانبدارانہ رول، سی پی ایم کے قومی جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کا خصوصی انٹرویو

… محمد نعیم وجاہت …
سی پی ایم کے قومی جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ملک کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ مودی سرکار نے متنازعہ فیصلے کرتے ہوئے ملک میں غیرمعلنہ ایمرجنسی نافذ کردی، جس سے نہ صرف دستور بلکہ ملک بھی خطرہ میں پڑ گیا ہے۔ بی جے پی ہندوستان کو ایک واحد مذہب والے ملک میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کا آر ایس ایس نے 95 سال قبل ایجنڈہ تیار کیا تھا۔ بی جے پی کے اس ناپاک عزائم سے سارا ہندوستان آگ کی لپیٹ میں ہے اور ہمارے وزیراعظم آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں مگر جس طرح سے ملک کی قومی اور علاقائی یونیورسٹیز میں احتجاج ہورہا ہے اس سے گھنے اندھیرے میں بھی امید کی چنگاری نظر آئی جو پھیلتے پھیلتے سارے ملک کو منور کردیا، جس سے ہٹلر کے وارثوں کے کیمپوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ سماج کے تمام طبقات ذات پات مذہب علاقائی سیاست سے بالاتر ہوکر متحدہ طور پر سماج کو باٹنے کی لڑائی میں متحد ہوگئے ہیں۔ اپنے دورے حیدرآباد کے موقع پر سیتارام یچوری نے روزنامہ سیاست کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان ایک ایسا بڑا جمہوری ملک ہے جہاں کثرت میں وحدت ہے۔ مودی ۔ شاہ عوامی موڈ کو سمجھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ بی جے پی حکومت کو گذشتہ 6 سال کی سب سے بڑی مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی قانون کی تائید کرنے والی جماعتیں جس میں این ڈی اے کی حلیف جماعتیں بھی شامل ہیں، عوامی احتجاج کے سامنے سر جھکا چکے ہیں اور اپنی اپنی ریاستوں میں سی اے اے اور این آر سی پر عمل نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ بی جے پی نے ملک کے قومی دھارے سے ایک مذہب (مسلمانوں) کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی تھی مگر سماج کے تمام طبقات نے ہندوستان کے سب سے بڑی اقلیت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے ناپاک عزائم رکھنے والے حکمرانوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ ملک اور دستور کو بچانے کیلئے سب سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ دستور۔ جمہوریت۔ سیکولرازم اور ہندوستان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سیتارام یچوری نے بتایا کہ این پی آر دراصل این آر سی کی دوسری شکل ہے۔ جتنا ضروری این آر سی کی مخالفت کرنا ہے اس سے زیادہ این پی آر کی مخالفت کرنا ہے۔ سی پی ایم کے قومی جنرل نے مودی اور امیت شاہ کی جانب سے اس کو کانگریس کی جانب سے متعارف کرانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے 2003ء میں واجپائی نے اس کو متعارف کروایا تھا۔ یو پی اے کے دورحکومت میں اس پر عمل کیا گیا مگر اسی وقت صرف 15 سوالات تھے اور کوئی بھی خفیہ یا متنازعہ سوال نہیں تھا مگر مودی حکومت 21 سوالات پر مشتمل این پی آر ہے جس میں ماں باپ کب اور کہاں پیدا ہوئے سوال کیا جارہا ہے۔ جن پر شک و شبہات ڈاؤٹ فل ہے انہیں (D) میں شمار کیا جارہا ہے۔ جو اس زمرے میں شمار ہوں گے انہیں ہندوستانی ہونے کے دستاویزات بطور ثبوت پیش کرنا لازمی ہے۔ اس کیلئے ایک رجسٹرار ہوگا جس کے اہل اور نااہل ہونے کا ریمارکس کرنے پر این آر سی ہوگا۔ این آر پی کے رول سیکشن 4/3 اور 4/4 بہت ہی خطرناک ہے۔ سیتارام یچوری نے آنجہانی اندرا گاندھی کے دور میں نافذ کردہ ایمرجنسی کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ طالب علم تھے اس وقت جدوجہد کرتے ہوئے دستور کو بچا لیا تھا مگر اب صرف دستور ہی نہیں ملک بھی خطرہ میں ہے۔ سیتارام یچوری نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ ابھی تک 27 افراد ہلاک ہونے کی سرکاری طور پر توثیق کی گئی ہے۔ جن میں صرف اترپردیش ایسی ریاست ہے جہاں 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تعجب کی بات یہ ہیکہ پولیس گولی چلانے کی تردید کررہی ہے۔ یہاں تک مہلوکین کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرایا جارہا ہے اور پولیس مسلم علاقوں میں گھس کر نوجوانوں اور کم عمر بچوں کو ہراساں و پریشان کررہی ہے۔ پولیس عوام کی محافظ ہوتی ہے مگر بی جے پی کی زیراقتدار ریاستوں میں پولیس کے رول پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ آرمی چیف کے احتجاجی مظاہروں پر کئے گئے ریمارکس پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سیتارام یچوری نے کہا کہ ملک کے داخلی معاملت میں آرمی چیف کی مداخلت آزادی کے بعد پہلی مرتبہ دیکھی جارہی ہے۔ اب ہندوستانی فوج کو سیاست میں مداخلت کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو وہ دن دور نہیں پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی فوج کا رول بڑھ جائے گا۔ افسوس کے ساتھ حیرت اس بات پر ہیکہ وزیراعظم کے بشمول مرکزی وزراء اور بی جے پی کے قائدین آرمی چیف کے ریمارکس کی مدافعت کررہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں جاری احتجاج پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سی پی ایم کے قومی جنرل سکریٹری نے کہا کہ جامعہ ملیہ کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں پولیس کی جانب سے تشدد ہوا ہے۔ وہ خود جامعہ ملیہ یونیورسٹی کا دورہ کرچکے ہیں۔ لائبریری میں پولیس کی جانب سے جو ہنگامہ آرائی کی گئی ہے اس کے ویڈیوز ثبوت موجود ہے جو سوشیل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جو بھی احتجاج ہورہا ہے وہ پرامن ہے، اس کو منظم سازش کے تحت مشتعل کیا جارہا ہے جبکہ احتجاج کرنا جمہوری حق ہے اور ہم بھی پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کررہے ہیں۔ سارے تعلیمی ادارے احتجاج کا حصہ ہیں جو پختہ جمہوریت کی نشانی ہے۔ ملک کے 12 ریاستوں کے چیف منسٹرس نے این آر سی پر عمل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مذہبی منافرت پھیلاتے ہوئے دستور کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ کیرالا اور بنگال کے چیف منسٹرس کی طرح کے سی آر بھی تلنگانہ میں این آر پی پر بھی عمل نہ کرنے کا اعلان کریں۔ سیتارام یچوری نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں بلکہ دیش اور دستور کی لڑائی ہے۔ سماج کے تمام طبقات کو اس لڑائی کا حصہ بننا ضروری ہے۔ ہندوستان کو صرف ایک مذہب کے ماننے والوں کا ملک بتانے کی سنگھی سازش کو ناکام بنانا ہندوستانیوں کی ذمہ داری ہے۔