مودی نے ایک دن جھوٹ نہیں بولاوزیر اعظم کی بولتی کیوں ہوئی بند؟

   

روش کمار

وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں اکثر یہی کہا جاتا ہے کہ وہ جھوٹ بولتے ہیں بہت جھوٹ بولتے ہیں کذب بیانی میں ان کا کوئی جواب نہیں، اپوزیشن قائدین تو مودی جی کو اب مشورہ دینے لگے ہیں کہ جھوٹ بولنا چھوڑدیں۔ دلچسپی کی بات یہ ہیکہ انتخابی مہم کے دوران اگر وہ (مودی) ایک دن بھی انتخابی مہم میں حصہ نہیںلئے ہیں تو یہ کہا جاتا ہے کہ انہیں آج جھوٹی باتیں کرنے کا موقع نہیں ملا۔ وہ آج دروغ گوئی سے بچ گئے وغیرہ وغیرہ۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جب ایک دن مہم میں حصہ نہیں لیا تو اس کا مطلب یہ ہیکہ انہوں نے کوئی جھوٹ نہیں بولا، انہوں نے کسی مخصوص مذہب کے ماننے والوں کے خلاف نفرت انگیز بات نہیں کی اور نہ مسلمانوں کا نام لیا۔ 2024 کے عام انتخابات میں وہ دن غضب کا دن ہے جب مودی جی انتخابی مہم سے دور رہے۔ بڑی بات یہ ہیکہ ریالی نہ کرنے کی وجہ سے انہوں نے کوئی جھوٹ نہیں بولا ہے۔ اخبارات میں یہی سرخی شائع ہونی چاہئے میری رائے میں 9 مئی کو بھارتی سیاست میں ’’ستیہ دیوس‘‘ کے طور پر منایا جانا چاہئے کیونکہ اس دن وزیر اعظم نریندر مودی نے کوئی جھوٹ نہیں بولا۔ 8 مئی کو وزیر اعظم نے چار جلسوں سے خطاب کیا اور ایک مندر میں درشن بھی کئے۔ 28 اور 29 اپریل کو 48 گھنٹوں میں مودی نے مہاراشٹرا میں 6 جلسوں سے خطاب کیا تھا۔ 9 مئی کے دن ان کا کوئی جلسہ ہی نہیں ہوا۔ اس دن دہلی میں شام 6 بجے پدم ایوارڈس کی تقریب تقسیم تھی لیکن اس سے پہلے پورے ایک دن انہوں نے کسی جلسہ عام سے خطاب نہیں کیا۔ عام طور پر وزیر اعظم کا جلسہ 10 بجے سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ 10 بجے سے لے کر 8 گھنٹے تک انہوں نے ایک بھی جلسہ سے خطاب نہیں کیا یعنی ایک بھی جھوٹ نہیں بولا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ویسے بھی ہمارے وزیر اعظم کسی سے کم نہیں اور ہر کسی سے زیادہ طاقتور و بااثر ہیں۔ 10 مئی کو مودی کے تین تین جلسے منعقد کئے گئے تو کیا ان سے امید کی جائے کہ کسی جلسہ میں وہ اس ٹمپو کو اور ان بوریوں (تھیلوں) کو پیش کریں گے جس میں کرنسی نوٹ بھر کر کانگریس کو پہنچائی گئیں۔ ٹمپو کی تلاش کرتے کرتے اب لوگ بھارت کے وزیر اعظم سے ہی پوچھنے لگے ہیں کہ وہی بتادیں کہ آخر کس ٹمپو میں امبانی اور اڈانی نے بوریوں میں نوٹ بھر کر کانگریس کو پہنچائے۔ کسی کو سمجھ نہیں آرہا ہیکہ وزیر اعظم مودی نے اڈانی اور امبانی پر اتنا بڑا الزام کیوں عائد کیا۔ یہ بھی سمجھ نہیں آرہا ہیکہ وزیر اعظم کے بیان کے بعد بی جے پی نے کوئی فالو اپ پریس کانفرنس کیوں نہیں کی۔ نیوز چیانل اس پر مباحث کا اہتمام کیوں نہیں کررہے ہیں؟ کیوں بی جے پی کی طرف سے کوئی وضاحتی بیانات نہیں آرہے ہیں؟ انہوں نے ایسا الزام کیوں لگایا کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے بولا نہیں جارہا ہے۔ راہول گاندھی نے تو 8 مئی کو ہی ویڈیو جاری کرکے وزیر اعظم کو چیانلج کردیا۔ بی جے پی نے ابھی تک ان کے چیالنج پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے نہ چیالنج کو قبول کیا ہے کہ ٹھیک ہے۔ اگر یہ الزام ہے تو ہم ای ڈی کو امبانی اور اڈانی کے دروازوں پر بھیج کر دکھا دیں گے کہ ہم کسی سے ڈرتے نہیں ہیں۔ 8 مئی کو مودی کا جلسہ تھا نہیں اس لئے انہوں نے ایک دن جھوٹ بولا نہیں لیکن امیت شاہ اور جے پی نڈا نے کئی جلسے کئے۔ وزیر اعظم نے تلنگانہ کے کریم نگر میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے بوریوں میں نوٹ بھر کر کانگریس کو پہنچانے کے امبانی اور اڈانی پر الزام عائد کیا۔ امیت شاہ تلنگانہ میں ہی اس دن دوسرے علاقہ میں جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر اعظم راہول گاندھی کا نام کبھی نہیں لیتے۔ شہزادہ کہتے ہیں مگر امیت شاہ نے تلنگانہ کی ریالی میں صاف صاف کہا کہ یہ الیکشن نریندر مودی بمقابلہ راہول گاندھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ 2024 کا جو الیکشن ہے یہ راہول گاندھی بمقابلہ نریندر مودی کا الیکشن ہے۔ بھائیو اور بہنو یہ الیکشن راہول گاندھی کی چینی گیارنٹی کے خلاف مودی جی کی بھارتیہ گیارنٹی کا چناؤ ہے۔ تلنگانہ کے بھونگیر میں بی جے پی امیدوار کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے کئی الزامات عائد کئے۔ مگر انہوں نے بھی امبانی اور اڈانی والے الزام کو نہیں دہرایا نہ کسی طرح سے اس کا ذکر کیا اور نہ ہی ان کے نام سے میڈیا کی دنیا میں کوئی بیان گھوم رہا ہے کہ امیت شاہ نے امبانی، اڈانی پر وزیر اعظم کے الزام کو لے کر کچھ کہا ہے۔ آخر اس پر خاموشی اختیار کیوں کی گئی؟ کیا بی جے پی بھی سناٹے میں ہے کہ اس پر کس کو چیالنج کرے، ای ڈی کو چیالنج کریں یا پھر راہول گاندھی یا اڈانی۔ امبانی کے گھر جاکر وہ ٹمپو لے آؤ بوریاں تو کم از کم لے آؤ بھلے نوٹ خرچ ہوگئے ہوں گے۔ وزیر اعظم کا یہ ایک ایسا بیان ہے جس پر بی جے پی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اس کے بعد کانگریس پر حملہ کیسے کریں؟ بی جے پی کو کم از کم راہول گاندھی کے چیالنج کا جواب دیناہی چاہئے تھا۔ راہول گاندھی نے مودی کے الزام پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں انہوں نے مودی کو کچھ اس طرح چیالنج کیا ’’نمسکار مودی جی تھوڑا سا گھبرا گئے کیا! عام طور پر آپ بند کمروں میں اڈانی اور امبانی کی بات کرتے ہو، پہلی بار آپ نے برسر عام اڈانی، امبانی بولا۔ اور آپ کو یہ بھی معلوم کہ یہ (اڈانی۔ امبانی) ٹمپو میں پیسہ دیتے ہیں کیا یہ آپ کا شخصی تجربہ ہے؟ ایک کام کیجئے سی بی آئی اور ای ڈی کو ان کے پاس بھیجئے نا پوری تحقیقات کروائے جلدی سے جلدی کروائیے گھبرائے مت مودی جی اور میں دیش کے سامنے دہراکر کہہ رہاہوں جتنا پیسہ نریندر مودی جی نے ان کو دیا ہے نہ اتنا ہی پیسہ ہم ہندوستان کے غریب لوگوں کو دینے جارہے ہیں۔ مہالکشمی اسکیم اور پہلی نوکری پکی اسکیم ان اسکیمات کے ذریعہ کروڑہا لوگوں کو لکھ پتی بنائیں گے ہم۔ انہوں نے 22 ارب پتی بنائے ہیں ہم کروڑوں لکھ پتی بنائیں گے‘‘
ظاہر سی بات ہے اڈانی امبانی کے پیچھے ای ڈی بھیجنے کا چیانلج بی جے پی کیسے اپنے سطح پر قبول کرلے۔ بی جے پی ترجمان کو ابھی کئی چیانلوں میں جانا ہے یا نہیں جانا ہے اس لئے بی جے پی نے راہول گاندھی کے بیان کو نظرانداز کردیا جبکہ راہول گاندھی کے ہر بیان پر بی جے پی قائدین کے بیانات بہت جلد منظر عام پر آتے ہیں۔ 9 مئی کی صبح کئی گھنٹوں ک جب کوئی بیان نہیں آیا تو دوپہر ایک بجے جئے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا کہ ایک بچ گئے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی نے جھوٹ بولنا شروع بھی نہیں کیا، ان کا جوش اتنا کم کیوں ہے کیا وہ اپنے دوستوں کو منانے میں لگے ہیں جن کے بارے میں سارے ملک کو بتادیا ہے کہ دونوں کالے دھن کی جمع خوری کرتے ہیں۔ کانگریس کی ترجمان کا کہنا ہے لوگ پریشان ہیں لوگ حیران ہیں یعنی لوگوں کو محسوس ہو رہا ہے کہ اپنی شکست کو دیکھ کر گھبراکر نریندر مودی تو اپنی آنکھ کی پتلی اپنے جگر کے کلیجہ کے ٹکڑوں اپنی پرچھائی کو اگر قربان کرسکتے ہیں تو ہم کیا چیز ہیں۔ ہماری بَلی تو پہلے دے دی جائے گی، اس سے پارٹی میں اور حکومت میں دہشت پھیل گئی ہے۔ سب سے زیادہ ڈرے ہوئے امیت شاہ ہیں۔ وہ بہت ڈرے ہوئے ہیں ان کو لگ رہا ہے کہ بھیا یہ آدمی تو اپنی آنکھوں کی پتلی اپنے جگر کے ٹکڑوں اور پرچھائی کو قربان کردیتا ہے میں کیا چیز ہوں، ہار نظر آئی کہ وہ اڈانی امبانی سے دور ہوگئے۔ خود بی جے پی قائدین مودی جی سے ڈرنے لگے ہیں کہ وہ اپنے مطلب کے لئے اپنے قریبی لوگوں سے بھی دوری اختیار کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے ٹمپو کو اس الیکشن کا مقبول ترین لفظ بنا دیا، الفاظ کے کھلاڑی ٹمپو کا الگ الگ طرح سے استعمال کررہے ہیں۔