نئی دہلی 7 نومبر (ایجنسیز) لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر و کانگریس ایم پی راہول گاندھی لگاتار ’ووٹ چوری‘ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ ہریانہ اسمبلی انتخاب میں ہوئی مبینہ ووٹ چوری سے متعلق گزشتہ دنوں کی گئی پریس کانفرنس کے بعد راہول گاندھی بہار میں انتخابی جلسوں میں بھی ’ووٹ چوری‘ کی مثالیں دے کر عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ آج میڈیا کے سامنے بھی راہول گاندھی نے ’ووٹ چوری‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی ’ووٹ چوری‘ کر کے وزیر اعظم بنے ہیں، اور اس کا ثبوت موجود ہے۔راہول گاندھی نے خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ہمارے پاس ووٹ چوری کے بہت سارے ثبوت ہیں۔ ہم ملک کے نوجوانوں اور جین۔زی کے سامنے یہ ثابت کردیں گے کہ نریندر مودی انتخاب چوری کر کے وزیر اعظم بنے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ کے انتخاب میں ہول سیل میں ووٹ چوری ہوئی ہے۔ میں نے نقلی ووٹ، فرضی تصویر جیسے کئی ثبوت پیش کئے ، اس کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی الیکشن کمیشن کو بچانے میں مصروف ہے۔راہول گاندھی نے نامہ نگار کے سامنے پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ سچائی یہی ہے کہ نریندر مودی، امیت شاہ اور الیکشن کمیشن مل کر آئین پر حملہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے اسی طرح سے ہریانہ، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ میں ’ووٹ چوری‘ کی ہے اور اب یہی کام بہار میں کرنے جا رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم ملک کے نوجوانوں کیلئے یہ ثابت کر دیں گے کہ نریندر مودی انتخاب چوری کرکے وزیر اعظم بنے ہیں۔
مہاراشٹرا میں حکومتی زمین کی فروخت ’سرکاری چوری‘: راہول
اسٹامپ ڈیوٹی معاف کردی گئی، ڈپٹی چیف منسٹر اجیت پوار کی برطرفی کا مطالبہ
ممبئی، 7 نومبر (یو این آئی) اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے مہاراشٹرا کی دیویندر فڑنویس قیادت والی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دلتوں کیلئے مخصوص 1,800 کروڑ روپے مالیت کی سرکاری زمین ایک فرم کو فروخت کر دی گئی۔ گاندھی نے کہا کہ معاملے میں اسٹامپ ڈیوٹی معاف کر دی گئی اور اس طرز عمل کو انہوں نے “زمین کی چوری” اور حکومتی وسائل کی لوٹ قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ نہ صرف ڈاکہ ہے بلکہ اس پر قانونی مہر لگا دی گئی ہے ۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڑر کے ساتھ ساتھ ریاست کی اپوزیشن کے متحدہ محاذ مہا وکاس اگھاڑی نے بھی اس معاملے پر نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے جن کے بیٹے پارتھ پوار پر منڈھوا-کوریگاؤں پارک زمین کے قبضے کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کے شبہات ہیں۔ بعض حلقوں نے تنقید کی کہ ایف آئی آر میں پارتھ پوار کا نام شامل کیوں نہیں کیا گیا، حالانکہ جب دھننجے پاٹل کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی تب پارتھ کو بچایا گیا تھا؛ دونوں کزن بتائے جاتے ہیں۔ این سی پی (ایس پی) کے رکن اسمبلی ایکناتھ کھڈسے نے مطالبہ کیا ہے کہ اجیت پوار تحقیقات مکمل ہونے تک نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے رضا کارانہ طور پر الگ ہو جائیں۔ کھڈسے نے کہا کہ جب تک تحقیقاتی ٹیم اپنی رپورٹ پیش نہیں کرتی، عہدہ برقرار رکھنا مناسب نہیں۔ مہاراشٹرا کانگریس کے صدر ہرش وردھن سپکال نے بھی الزام لگایا کہ اجیت پوار نے اپنے چھوٹے بیٹے جے پوار کے کاروبار کو فائدہ پہنچانے کیلئے فیصلے کیے ہیں اور اسی تناظر میں محکمہ ایکسائز کو اپنے کنٹرول میں رکھا گیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا (یو بی ٹی) کی لیڈر سشما آندھرے نے ریونیو اور پولیس محکموں پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ نائب وزیر اعلیٰ کے بیٹے کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر متعدد آوازیں اٹھیں – ان میں انجلی دمانیا اور وجے کمبھار نے تحقیقات کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے ۔ کمبھار نے کہا کہ اس کیس میں درج ایف آئی آر کمزور ہے اور شفافیت کے فقدان کی وجہ سے عوامی اعتماد متاثر ہوتا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ کمیٹی میں نہ صرف افسران بلکہ عوامی نمائندے بھی شامل ہوں تاکہ شفاف تفتیش ممکن بنائی جا سکے۔