اگر وزیر اعظم واقعی منی پور تشدد پر فکر مند ہیں تو چیف منسٹر این برین سنگھ کو برطرف کریں
نئی دہلی :کانگریس نے منی پور میں ہوئے تشدد پر مودی حکومت کی خاموشی پر ایک بار پھر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ٹوئٹ کرکے وزیر اعظم نریند مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر تنقید کی ہے۔ کھرگے نے ٹوئٹ کیا کہ ایسی خبریں چل رہی ہیں کہ آخر کار وزیر داخلہ نے منی پور پر وزیر اعظم مودی سے بات کی ہے۔کھرگے نے کہا کہ پچھلے 55 دنوں سے مودی جی نے منی پور پر ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ پورا ملک ان کی ’منی پور کی بات‘ سننے کا انتظار کر رہا ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ اگر مودی جی واقعی منی پور کے بارے میں کچھ سوچتے ہیں اور فکر مند ہیں تو سب سے پہلے انہیں اپنے وزیر اعلیٰ کواین برین سنگھ کو برطرف کرنا چاہیے۔ عسکریت پسند تنظیموں اور سماج دشمن عناصر کے ذریعہ چوری کیا گیا اسلحہ ضبط کریں۔ تمام جماعتوں سے بات چیت شروع کریں اور مشترکہ سیاسی راستہ نکالیں۔ملکارجن کھرگے نے مزید کہا کہ سیکوریٹی فورسز کی مدد سے ناکہ بندی ختم کریں۔ قومی شاہراہوں کو کھول کر اور محفوظ رکھ کر اشیائے ضروریہ کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ افراد کے لیے ریلیف، بحالی اور روزی روٹی کا پیکج بلا تاخیر تیار کیا جائے۔ اعلان کردہ ریلیف پیکج ناکافی ہے۔ کھرگے نے کہا کہ بی جے پی اور مودی حکومت کا کوئی بھی پروپیگنڈہ منی پور تشدد میں ان کی ناکامیوں کو چھپا نہیں سکتا۔شمال مشرقی ریاست منی پور میں گذشتہ 55دنوں سے تشدت کا سلسلہ جاری ہے۔ پر تشدد واقعات میں 100سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ کئی دوکانات اور مکانات کو نذرآتش کیا گیا جبکہ بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ منی پور میں تشدد کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ریاست کا دورہ بھی کیا لیکن اس کا پرتشدد حالات پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منی پور میں بدامنی کے حالات پر قابو پانے کے لئے مرکز پر زور دیا گیا کہ وہ کل جماعتی وفد کو ریاست لے جائے لیکن مرکزی حکومت نے ایسا نہیں کیا بلکہ حالات خراب ہونے کے 53 دن بعد کل جماعتی اجلاس دہلی میں طلب کیا جس پر اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کی۔ کانگریس نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر اعظم ملک میں نہیں ہیں۔