پول رائٹس گروپ
ADR
کی رپورٹ میں انکشاف
نئی دہلی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ میں دو دن قبل بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا گیا اور کئی نئے چہروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ کابینہ کے 78 وزراء میں 42 فیصد معلنہ طور پر مجرمانہ پس منظر کے حامل ہیں۔ پول رائٹس گروپ
ADR
کی رپورٹ کے مطابق چار وزراء کے خلاف اقدام قتل کا بھی مقدمہ ہے۔ تقریباً 15 نئے کابینی وزراء اور 28 مملکتی وزیروں نے چہارشنبہ کو حلف لیا اس طرح وزراء کی تعداد بڑھ کر 78 ہوگئی ہے۔ 33 وزراء یعنی 42 فیصد نے معلنہ طور پر مجرمانہ مقدمات ان کے خلاف ہونے کی بات کی ہے۔ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ری فارمس نے وزراء کے پول حلف ناموں کے حوالہ سے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا۔ تقریباً 24 یا 31 فیصد وزراء کے خلاف سنگین مجرمانہ مقدمات ہیں جن میں قتل، اقدام قتل اور ڈکیتی شامل ہیں۔ حلقہ کچ بہار کے نیستھ پرمانک کو مملکتی وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے، انہوں نے اپنے حلف نامہ میں ان کے خلاف قتل کا کیس (دفعہ 302) کا ذکر کیا ہے۔ ان کی عمر 35 سال ہے اور وہ کابینہ میں سب سے کم عمر وزیر ہیں۔ چار وزراء نے دفعہ 307 کے تحت اقدام قتل سے متعلق مقدمات کا ذکر کیا جن میں جان برلا، پرمانک، پنکج چودھری اور وی مرلی دھرن شامل ہیں۔ جن وزراء کا تجزیہ کیا گیا ان میں 70 یعنی 90 فیصد کروڑ پتی ہیں۔ ہر منسٹر کے اوسطاً اثاثہ جات 16.24 کروڑ ہیں۔ اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق جیوتیہ رادتیہ سندھیا کے اثاثے زائد از 379 کروڑ بتائے گئے ہیں۔ پیوش گوئل (زائد از 95 کروڑ)، نارائن رانے (زائد از 87 کروڑ) اور راجیو چندرشیکھر (زائد از 64 کروڑ) ہیں۔ ایسے وزراء جنہوں نے اپنے اثاثے جات کم بتائے ہیں ان میں تریپورہ کی پرتیما بھومک (زائد از 6 لاکھ)، مغربی بنگال کے جان برلا (زائد از 14 لاکھ)، راجستھان کے کیلاش چودھری (زائد از 24 لاکھ) بتائے گئے ہیں۔