آئندہ لوک سبھا انتخابات میں تلنگانہ سیاسی سرگرمیوں کا اہم مرکزہوگا
حیدرآباد۔12جولائی(سیاست نیوز) جنوبی ہند کی ریاستیں بالخصوص تلنگانہ آئندہ عام انتخابات کے دوران سیاسی میدان بننے جا رہاہے ! 2024 عام انتخابات میں جنوبی ہند بالخصوص تلنگانہ کو کافی اہمیت حاصل ہونے کا امکان ہے کیونکہ پرینکا گاندھی کے حلقہ لوک سبھا میدک سے مقابلہ کی قیاس آرائیاں ہیںجبکہ وزیراعظم مودی بھی ریاست تلنگانہ کے کسی حلقہ لوک سبھا سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ عام انتخابات میں مودی تلنگانہ کے کسی حلقہ لوک سبھا سے مقابلہ کریں گے یا نہیں یہ بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی ہے لیکن بی جے پی قائدین کا کہناہے کہ وزیر اعظم کو تلنگانہ میں کسی حلقہ لوک سبھا سے مقابلہ کرنا چاہئے ۔کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے بعد سے پارٹی کا جنوبی ہند میں کوئی ٹھکانہ باقی نہیں رہااور اب لوک سبھا انتخابات میں جنوبی ہند کی ریاستوں سے 170 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کرتے ہوئے انتخابا ت میں حصہ لینے والی بی جے پی نے گذشتہ دنوں حیدرآباد میں منعقد ہ اجلاس کے دوران کافی غور و خوص کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعظم کو جنوبی ہند سے مقابلہ کروایا جائے تاکہ ان کے جنوبی ہندکے حلقہ لوک سبھا سے مقابلہ کی صورت میں تمل ناڈو‘ کرناٹک ‘ آندھراپردیش ‘ تلنگانہ اور کیرالہ میں بی جے پی امیدوارو ںکو اس فائدہ حاصل ہوسکے۔ کانگریس قائدین جو ریاست تلنگانہ میں میدک حلقہ لوک سبھا سے پرینکا گاندھی کو مقابلہ کی پیش کش کرتے ہوئے انہیں اس کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان اطلاعات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو تلنگانہ سے انتخابا ت میں حصہ لینے کے لئے آمادہ کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے ۔ ذرائع کے مطابق پرینکاگاندھی کے لئے تلنگانہ میں راہ ہموار کئے جانے کے منصوبہ کے انکشاف سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی قائدین وزیر اعظم کو کرناٹک یا تمل ناڈو کے کسی حلقہ لوک سبھا سے مقابلہ کروانے کے حق میں تھے اور ان دونوں ریاستوں میں حلقہ جات لوک سبھا کے انتخاب کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن اب جبکہ پرینکا گاندھی بھی تلنگانہ کے کسی حلقہ لوک سبھا سے مقابلہ کرسکتی ہیں تو ایسی صورت میں بی جے پی بھی تلنگانہ کے کسی حلقہ لوک سبھا سے اپنے قد آور قائد کو انتخابی میدان میں اتارنے کی حکمت عملی تیار کررہی ہے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق اگر وزیر اعظم نریندر مودی تلنگانہ کے کسی حلقہ لوک سبھا سے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے آمادہ ہوتے ہیںتو ایسی صورت میں ان کی اولین ترجیح حلقہ پارلیمان سکندرآباد ہوگی جہاں سے فی الحال مرکزی وزیر و ریاستی صدر بھارتیہ جنتا پارٹی جی کشن ریڈی رکن پارلیمنٹ ہیں اور سابق میں بھی اس نشست پر بی جے پی کا طویل عرصہ تک قبضہ رہا ہے ۔ تمل ناڈوں سے اگر وزیر اعظم مقابلہ کا فیصلہ کرتے ہیں تو ایسی صورت میں حلقہ لوک سبھا رامنتاپورم ان کی اولین ترجیح ہوگا جبکہ کرناٹک میں وہ بنگلوروحلقہ لوک سبھا سے مقابلہ کرسکتے کانگریس کی سرکردہ قائد مسز پرینکا گاندھی کے حلقہ لوک سبھا میدک اور وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقہ لوک سبھا سکندرآباد سے اگر مقابلہ کو قطعیت حاصل ہوتی ہے تو ایسی صورت میں دونوں حلقہ جات لوک سبھا نہیں بلکہ ریاست کے بیشتر تمام حلقہ جات پارلیمان پر انتخابات دلچسپ موڑ پر پہنچ سکتے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کی دلچسپی تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں بڑھ جائے گی جو کہ ریاست کو ملک کے سیاسی محور میں تبدیل کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔م