مودی کے دور میں ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی ’نفرتی جمہوریہ‘

   

نیویارک: ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مسلسل 2014 سے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے ہندوستان کی شناخت جہاں سیکولر کے بجائے عملی طور پر انتہا پسندانہ ہندوتوا کا چرچا بڑھا ہے اور اقلیتوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا رہا ہے وہیں ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کو بد ترین نفرت کا شکار بننا پڑ رہا ہے۔امریکہ میں قائم ایک ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سال 2023 کے دوران ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات میں 62 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2023 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں دوسری ششماہی میں ان نفرتی واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق سال کی پہلی ششماہی کے دوران 255 ایسے واقعات ریکارڈ پر آئے جبکہ سال کی دوسری ششماہی میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پر پیش آنے والے واقعات کی تعداد 413 رہی۔ ان بڑھے ہوئے مسلم دشمنی کے واقعات کی ایک بڑی وجہ غزہ میں اسرائیلی جنگ بھی بنی رہی۔ تاہم رپورٹ میں ہندوستان کے عمومی روایت انتخابی عمل کے قریب آنے کی وجہ سے بھی اقلیتوں کے خلاف واقعات میں خود ہی اضافہ ہو جاتا ہے۔ بی جے پی کا شروع سے یہ یقین ہے کہ اقلیتوں کو سیاسی، سماجی، قانونی اور غیر قانونی ہر طرح کے اقدامات سے تنگ کرنے سے ہندو ووٹ زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔ یہ روایت ماضی میں بھی رہی ہے۔ مگر 2014 میں جب سے نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں ان واقعات میں فطری طور پر اضافہ ہے اور ہر الیکشن ہو رہا ہے کیونکہ ان کا ووٹ بنک ہی انتہا پسند ہندو اکثریت پر مبنی ہے۔امریکی ادارے ‘ہیٹ لیب’ کے مطابق ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے واقعات سے ان ریاستوں میں ہوئے ہیں جہاں ‘ بی جے پی ‘ کی حکومتیں ہیں۔ ان ریاستوں میں مسلم دشمنی کے واقعات 668 میں سے 498 پیش آئے ہیں۔ ان ریاستوں میں ‘ مہاراشٹرا، اتر پردیش، مدھیہ پردیش سب سے اہم رہیں۔مبصرین کے مطابق مسلمانوں کے خلاف ان کی ذاتی اور گھریلومعاملات سے متعلق قوانین کی تبدیلی تک کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی مقبولیت بڑھانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ دو روز قبل ہی ہندوستانی ریاست آسام میں مسلمانوں کے فیملی لاز کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔اس سے پہلے مسلمانوں کی شہریت پر سوال اٹھائے گئے۔ مسلمانوں کے گائے ذبح کرنے پر عملاً پورے ہندوستان میں پابندی ہے۔ اگر کہیں گائے کے ذبح کیے جانے کی اطلاع آتی ہے تو ہندو انتہا پسندوں کے بلوے شروع ہو جاتے ہیں۔ ان کی مساجد اور مدرسے بھی نشانے پر ہیں۔امریکی ادارے کا اندازہ ہے کہ 2014 سے بر سر اقتدار مودی بڑی آسانی سے 2024 میں بھی الیکشن جیت سکتے ہین کیونکہ ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف نفرت سے ان کا ووٹ بنک مزید بڑھتا ہے۔

مودی نے گگن یان مشن کا جائزہ لیا
تھرواننتاپورم: وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے پہلے انسانی خلائی پرواز پروگرام گگن یان مشن کی پیشرفت کا منگل کو جائزہ لیا اور چار نامزد خلابازوں کے ناموں کا اعلان کیا۔مودی نے یہاں وکرم سارا بھائی خلائی مرکز کا دورہ کیا اور تقریباً 1800 کروڑ روپے کے خلائی بنیادی ڈھانچے کے تین اہم منصوبوں کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نامزد چار خلابازوں کو ‘خلاباز پنکھ’عطا کیے ۔ ان میں گروپ کیپٹن پرشانتھ بالاکرشنن نائر، گروپ کیپٹن اجیت کرشنن، گروپ کیپٹن انگد پرتاپ اور وِنگ کمانڈر شوبھانشو شکلا شامل ہیں۔ مودی نے کہا کہ گگن یان مشن ہمارے ملک کی ترقی کا خاص موقع ہے۔