نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات قریب ہیں ایسے میں گزشتہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر وزیراعظم نریندر مودی اور کانگرس کے قائد راہول گاندھی کی مقبولیت عوام میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ جہاں ایک طرف لوک سبھا میں راہول گاندھی نے پارلیمنٹ کی رکنیت کی بحالی کے بعد بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کی وہیں دوسری طرف وزیراعظم مودی نے ان کے جواب میں دو گھنٹے 13 منٹ کی تقریر کرتے ہوئے کانگریس کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا۔یہ دونوں قائدین ہندوستانی سیاست میں انتہائی اہم ہیں اور دونوں کی تقریر عوام میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ اب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ سال 2024 کے عام انتخابات سے پہلے دونوں کی مقبولیت میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے اور عام لوگ کسے سننا زیادہ پسند کر رہے ہیں۔ اس اثنا میں کانگریس ترجمان سپریہ شرینیتے نے ٹویٹر کا ڈیٹا شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ راہول گاندھی مقبولیت کے معاملے میں وزیراعظم مودی کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔دعوی کیا گیا ہے کہ لوک سبھا میں راہول گاندھی اور مودی کی تقریروں میں سے عام لوگوں نے راہول گاندھی کی تقریر کو زیادہ سنا ہے۔ کانگریس ترجمان نے لکھا کہ ایک بات تو صاف ہے لوگ پی ایم مودی کے جملوں سے تھک چکے ہیں اور وہ عوامی لیڈر کی محبت کی باتوں کو سن رہے ہیں۔ انہوں نے سنسد ٹی وی کے ناظرین کا ڈیٹا شیئر کیا اور کہا کہ راہول گاندھی کو ساڑھے تین لاکھ لوگوں نے سنا جبکہ مودی کو 2.3 لاکھ لوگوں نے سنا ہے۔ اسی طرح انڈین نیشنل کانگرس کے یوٹیوب پر راہول گاندھی کی تقریر کے 26 لاکھ سامعین ہیں جبکہ بی جے پی کے یوٹیوب پر مودی کی تقریر کو ساڑھے چھ لاکھ سامعین نے سنا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ راہول گاندھی کو کانگریس کے فیس بک پر 73 لاکھ لوگوں نے دیکھا اور سنا ہے جبکہ مودی کو صرف 11 ہزار لوگوں نے سنا ہے۔کانگریس کے اس دعوے کے بعد بی جے پی نے جوابی وار کرتے ہوئے ایک ڈیٹا شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں مودی کے اکاؤنٹس پر تقریبا 80 لاکھ لوگ سرگرم تھے جبکہ ایک ماہ کے اندر راہول گاندھی کے ٹویٹر پر 23 لاکھ 43 ہزار لوگ سرگرم دیکھے گئے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین ماہ میں مودی کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر 2.73 لاکھ کروڑ صارفین سرگرم تھے جبکہ راہول گاندھی کے ٹویٹر پر صرف 58.23 لاکھ لوگ سرگرم دیکھے گئے۔