ممبئی ۔ 16فبروری ( سیاست ڈاٹ کام) شیو سینا کے سینئر قائد سنجے راوت نے اتوار کے دن کہاکہ دہلی اسمبلی انتخابی نتائج سے نشاندہی ہوتی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر امیت شاہ ناقابل تسخیر نہیں ہیں ۔ انہوں نے شیو سینا کے ترجمان ’’ سامنا ‘‘ کے اپنے ہفتہ واری کالم میں تحریر کیا کہ بی جے پی نے اپنی سیاسی حکمت عملی کا مرکزی نکتہ مذہب پر مرکوز کیاہے ۔ جب کہ اروند کجریوال زیرقیادت دہلی حکومت نے شہر کی ترقی کیلئے کام کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران ناقابل تسخیر تھی لیکن اُسے تاش کے پتوں سے بنے ہوئے محل کی طرح دہلی انتخابی نتائج کے نتیجہ میں منہدم ہونا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ بی جے پی نے انتخابات میں لارڈ رام کے نعرے لگائے تھے اور اپنے حریفوں کے خلاف طنزیہ تبصرے کئے تھے ۔ دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کو ان کی تصویر کی ذریعہ جس میں وہ ہنومان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ ’’ ہنومان بھگت‘‘ ظاہر کرتے ہوئے ان پر طنز کیا گیا تھا اور خود بی جے پی قائدین کو لارڈ رام کا بھگت ظاہر کیا گیا تھا ۔ بی جے پی قائدین نے قبل ازیں کہا تھا کہ جو لوگ بھگوا پارٹی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے وہ ملک کے غدار ہیں ۔ دہلی کے انتخابی نتائج سے نشاندہی ہوتی ہے کہ نریندر مودی اور امیت شاہ کی جوڑی اب ناقابل تسخیر نہیں رہی ۔ دہلی کے انتخابی نتائج سے اس بات کا ثبوت بھی ملتا ہے کہ رائے دہندے بے ایمان نہیں ہیں ۔ ان کے مذہبی جذبات کوئی وقتی طور پر چلنے والی آندھی نہیں ہیں ۔ ممکن ہے کہ وہ مذہبی جذبات سیاسی فوائد کیلئے استعمال نہ کرتے ہوں لیکن وہ ایسا کرنے پر ملک کے غدار رقرار نہیں پاتے ۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے دورہ کے موقع پر انہیں دو تجربے ہوئے ، ان سے تمام ہندوستانی شہریوں کو واقف کروانا چاہتے ہیں جب وہ تاشقند ایئرپورٹ پر اترے تو وہاں پر برسوں سے ساکن ہندوستانی نژاد افراد نے ان سے کہاکہ بی جے پی کا بلبلا اب پھوٹنا شروع ہوگیا ہے اور بھگوان رام بھی انتخابات میں بھگوا پارٹی کو انتخابی کامیابی سے ہمکنار نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور اروند کجریوال میں ایک قدر مشترک ضرور ہے کیونکہ دونوں اپنی انا کے شکار ہیں ۔