مودی ۔ ٹرمپ یہ کیسی دوستی

   

امریکہ میں ٹرمپ کے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد وہاں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا بڑے پیمانہ پر آغاز ہوگیا ہے ۔ ایسی تصاویر منظر عام پر آئی ہیں جس میں غیر قانونی تارکین وطن کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑ یاں تھیں اور وہ طیاروں میں سوار ہورہے تھے یعنی انہیں مجرمین کی طرح ان کے اپنے ملک واپس کیا جارہا تھا ۔
جہاں تک ہندوستانیوں کا سوال ہے حکومت ہند اور امریکی حکومت نے تاحال ایسے 18 ہزار ہندوستانیوں کی نشاندہی کی ہے جو وہاں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور ان میں سے 104 کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور وہ بھی امریکی فوجی طیارہ میں سوار کر کے جبکہ جنوبی امریکی ملک کولمبیا نے تو امریکی فضائیہ کے طیارہ کو اپنی سرزمین پر اترنے کی اجازت نہیں دی ۔ فی الوقت ہندوستان میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ آیا جن 104 ہندوستانی تارکین وطن کو امریکہ سے فوجی طیارہ میں واپس بھیجا گیا کیا ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑیاں پہنائی گئیں تھیں۔ یہ بھی سوال گردش کر رہا ہے کہ آیا امریکہ میں صرف 18 ہزار ہندوستانی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں؟ اس بارے میں پپو ریسرچ سنٹر کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ تین سال قبل یعنی 2022 تک امریکہ میں زائد از سات لاکھ ایسے ہندوستانی مقیم تھے جن کے پاس مکمل قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ان میں سے ایسے لوگوں کی اکثریت ہے جو امریکہ میں قانونی طور پر داخل تو ہوئے تاہم مدت ویزار ختم ہونے کے باوجود وہیں مقیم ہوگئے کچھ عرصہ قبل بھی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ 2023 میں 90 ہزار ہندوستانی شہریوں کو امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے یا داخل ہونے کی کوششوں پر گرفتار کیا گیا ۔ اب تو آئندہ ہفتہ وزیراعظم نریندر مودی امریکہ بھی جارہے ہیں ۔ امریکہ جانے سے پہلے ان کی حکومت نے لگژری موٹر سیکلوں پر درآمدی محصول 50 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کردیا ہے ۔ ساتھ ہی مودی جی نے امریکی فوجی طیارہ کے ذریعہ ہندوستانیوں کی واپسی پر بھی خاموشی اختیار کی ہے جبکہ انہیں کولمبیا کے صدر کی طرح امریکہ کے توہین آمیز رویہ کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے تھی ۔ مودی جی نے ٹرمپ کی دوستی پر بھروسہ کر کے اب کی بار ٹرمپ سرکار کا نعرہ بھی لگایا تھا ۔ خود ہمارے ملک میں ٹرمپ کی کامیابی کیلئے خصوصی پوجا کی جارہی تھیں۔ اب اسی ٹرمپ نے نہ صرف ہندوستانیوں کو توہین آمیز انداز میں واپس کیا بلکہ وقفہ وقفہ سے ہندوستان کے بشمول برکس ممالک کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پوسٹ میں وزیراعظم نریندر مودی سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ 104 ہندوستانیوں کو ہندوستان واپس بھیجنے طیارہ میں سوار کرنے سے پہلے بظاہر ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں ۔ ان حالات میں مودی جی کچھ تو بولئے ، لیکن افسوس مودی جی نے ٹرمپ انتظامیہ پر برہمی ظاہر کرنے کی ہمت نہیں دکھائی ۔ اس معاملہ میں کولمبیا کے صدر نے بازی مارلی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مودی جی اپنے دورہ امریکہ میں ٹرمپ کو ہندوستانیوں کی توہین کے اور کیا کیا مواقع فراہم کرتے ہیں۔ اپنی خاموشی کے ذریعہ عوام یہ سوال کر رہی ہے۔