نیویارک۔ دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ترقی پذیر ممالک غذائی قلت سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔کلائیمٹ چینج میں ان کا عمل دخل سب سے کم ہے لیکن ان ممالک میں عوام کو شدید قحط سالی کا سامنا ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا میں خوارک کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔غیر سرکاری برطانوی تنظیم آکسفیم کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید بھوک کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، برکینا فاسو، جبوتی، گوئٹے مالا، ہیٹی، کینیا، مڈغاسکر، نائجر، صومالیہ اور زمبابوے میں گزشتہ چھ سالوں کے دوران غذائی بحران کے تناسب میں 123 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔یہ وہ دس ممالک ہیں، جن کی جانب سے کلائیمٹ چینج کے باعث اقوام متحدہ کو سب سے زیادہ امداد کی اپیلیں موصول ہوئی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ان ممالک میں 48 ملین افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، 2018ء میں یہ تعداد 21 ملین تھی۔انہوں نے کہا کہ موسیماتی تبدیلیاں شدید موسم جیسے خشک سالی، طوفان اور سیلاب کا باعث بن رہی ہے۔ ایسے واقعات پچھلے 50 سالوں میں پانچ گنا بڑھ چکے ہیں اور اب یہ زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہے ہیں۔