موسمیاتی تبدیلی سے کمزور ملکوں میں تصادم میں اضافے کا خدشہ

   

نیویارک : موسمیاتی تبدیلیوں سے غیرمتناسب بوجھ کا شکار ملکوں میں سے نصف سے زیادہ تعداد افریقی ملکوں کی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی دھچکوں سے ہونے والے معاشی نقصانات کمزور ملکوں میں زیادہ ”شدید” ہیں۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے چہارشنبہ کے روز ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے دنیا بھر کے کمزور ممالک میں تنازعات کے مزید بڑھنے اور اموات میں اضافے کا خطرہ ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گرچہ صرف موسمیاتی دھچکے ہی نئی بدامنی کو جنم نہیں دے سکتے لیکن وہ”نمایاں طورپر تصادم کو مزید خراب کرتے ہیں، جس سے بھوک، غربت اور نقل مکانی جیسے مسائل مزید بڑھ جاتے اور پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔”رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2060 تک مبینہ کمزور اور تصادم سے متاثرہ ریاستوں (ایف سی ایس) میں تنازعات کے سبب ہونے والی اموات میں 8.5 فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے جب کہ درجہ حرارت میں انتہائی اضافے والے ملکوں میں ہونے والی اموات 14فیصد تک زیادہ ہو سکتی ہے۔ورلڈ بینک کی درجہ بندی کے مطابق 39 ملکوں میں تقریباً ایک ارب لوگ رہتے ہیں اور دنیا کی 43 فیصد آبادی ایف سی ایس کے زمرے میں آتی ہے۔ ان ممالک میں سے نصف سے زیادہ افریقی ملک ہیں جو موسمیاتی تبدیلیو ں کے غیر مناسب بوجھ کا شکار ہیں۔