مہاراشٹرا حکومت کی پالیسی کے مطابق ممبئی اور پالگھر جیسے شہری علاقوں کو آکسیجن ملے گی
ممبئی، 18 مئی (یو این آئی)موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے پال گھر ضلع میں ایک بڑی مہم کے تحت ایک کروڑ بانس کے درخت لگانے کی تیاری کی گئی ہے ، جو نہ صرف ایک سبز مہاراشٹرا کے خواب کو پورا کرے گی بلکہ ممبئی جیسے شہری علاقوں کو آکسیجن بھی فراہم کرے گی۔ یہ پہل پالگھر ضلع انتظامیہ اور شرم جیوی سنگھٹن کی مشترکہ کوششوں سے “بانس مشن پلانٹیشن” پروگرام کے طور پر شروع کی گئی ہے ۔مہاراشٹرا حکومت کی پالیسی کے مطابق پالگھر کی تمام تحصیلوں میں بانس لگانے کے لیے میلے منعقد کیے گئے ، جن میں جنگلاتی لیز کی زمینوں اور نجی زمینوں پر پودے لگانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ ان میلوں کی قیادت پاشا پٹیل (چیئرمین، ریاستی زرعی قیمت کمیشن) اور وویک بھاؤ پنڈت (چیئرمین، ریاستی سطحی قبائلی ترقی کی جائزہ کمیٹی) کر رہے ہیں۔ستوالی اسگاؤں، واڈا، وکرم گڑھ، دہانو، تلاسری، موکھڑا اور جوہر میں کامیاب کسان میلوں کا انعقاد کیا گیا جن میں قبائلی کسانوں نے بھرپور شرکت کی۔ پنڈت نے کہا کہ قبائلیوں نے طویل جدوجہد کے بعد جنگلاتی زمینوں کا حق حاصل کیا ہے اور اب وہ ان زمینوں پر بانس لگا کر نہ صرف ماحولیات کی بہتری چاہتے ہیں بلکہ ممبئی جیسے شہری علاقوں کو آکسیجن فراہم کر کے معیارِ زندگی کو بلند کرنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر پاشا پٹیل نے موسمیاتی تبدیلی اور بانس کے فائدوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ تیزی سے بڑھنے والا اور ماحول دوست بانس، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سب سے موزوں متبادل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (MGNREGS) کے تحت 7.04 لاکھ روپے کی سبسڈی بانس لگانے والوں کو دی جائے گی۔ بانس سے 2,000 سے زائد مصنوعات تیار کی جا سکتی ہیں، جو قبائلی معیشت کو بدل سکتی ہیں۔کاربن کے اخراج اور درجہ حرارت میں اضافہ روکنے کے لیے بانس کے پودے لگانا انتہائی ضروری قرار دیا گیا۔ بانس باغات، مصنوعات کی تیاری اور آکسیجن کی پیداوار سے گریٹر ممبئی کے شہریوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ریاستی حکومت نے بانس پروسیسنگ کے لیے موجودہ سال کے بجٹ میں 4,300 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ کونبیک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور بانس کے بین الاقوامی ماہر سنجیو کارپے نے سندھودرگ میں کامیاب کسانوں کی مثالیں پیش کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بانس کی مانگ کے باعث مستقبل میں قلت ہو سکتی ہے ، اس لیے پالگھر کو بروقت قدم اٹھانا چاہیے ۔روایتی دھان کی کاشت سے کسانوں کو نقصان ہو رہا ہے ، اس لیے وہ بانس کو بطور متبادل اپنا رہے ہیں۔ پاشا پٹیل نے یاد دلایا کہ COVID کے دوران آکسیجن کی قلت کا سامنا کیا گیا، اور آج بھی چین، سنگاپور، ہانگ کانگ میں COVIDکے نئے معاملات رپورٹ ہو رہے ہیں، اس لیے درختوں کی اہمیت ناقابل تردید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانس کی 2,000 مصنوعات کی پیداوار، حکومتی سبسڈی اور آکسیجن کی فراہمی کی صلاحیت کے ساتھ بانس پیدا کرنے والے کسانوں کی زندگی آئندہ برسوں میں بدل جائے گی۔