تہران۔ 13 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایران کی حکومت نے اپنے سابقہ بیان کو بدلتے ہوئے کہا ہے کہ محمود موسوی مجد جس کو کچھ عرصہ پہلے سزائے موت سنائی گئی ہے، اس کا ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے کوئی تعلق نہیں۔ اس سے قبل تہران نے موسوی پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت کے بارے میں جاسوسی کی۔ہفتے کے روز ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے کہا کہ “محمود موسوی مجد کے القدس فورس اور اس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے ساتھ تعلقات تھے۔ موسوی پر الزام ہے کہ اس نے شام میں ایرانی فورسز کی نقل و حرکت کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس سی آئی اے اور اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کو معلومات پیش کیں”۔ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی “اِسنا” کے مطابق موسوی کا معاملہ 2018 اور 2019 کا ہے۔ مزید یہ کہ اس معاملے میں دیگر ملزمان بھی ہیں۔ موسوی کے خلاف فیصلہ صادر ہوا اور اس کی توثیق بھی ہو چکی ہے۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ موسوی کی گرفتاری کا تعلق سلیمانی کی ہلاکت سے نہیں بلکہ شام میں سلیمانی کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات پیش کرنے کے سبب عمل میں آئی۔