حیدرآباد کو گوداوری سے 20 ٹی ایم سی پانی کی سربراہی کے پراجکٹ کا سنگ بنیاد، مسئلہ کی مستقل یکسوئی، نلگنڈہ کو فلورائیڈ سے نجات، چیف منسٹر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 8 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ حیدرآباد کے عوام کیلئے پینے کے پانی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کرنے کے مقصد سے حکومت نے گوداوری سے سربراہی آب اسکیم کے دو مراحل کا آغاز کیا ہے۔ چیف منسٹر نے آج 7360 کروڑ سے تکمیل کئے جانے والے گوداوری ڈرنکنگ واٹر اسکیم مرحلہ 2 اور 3 کا سنگ بنیاد رکھا ۔ پراجکٹ میں حکومت کی حصہ داری 40 فیصد جبکہ کنٹراکٹر کمپنی 60 فیصد کی حصہ دار ہوگی۔ حکومت نے دو برسوں میں پراجکٹ کی تکمیل کا فیصلہ کیا ہے ۔ ملنا ساگر ذخیرہ آب سے گوداوری کا پانی عثمان ساگر اور حمایت ساگر ذخائر آب میں منتقل کرنے کی تجویز ہے ۔ 17.50 ٹی ایم سی پانی حیدرآباد کی پینے کے پانی کی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے استعمال کیا جائے گا ۔ حکومت نے ڈسمبر 2027 تک سربراہی آب کا عبوری منصوبہ تیار کیا ہے۔ چیف منسٹر نے نئے تعمیر شدہ 15 ذخائر آب کا افتتاح کیا جو سرور نگر ، مہیشورم ، شمس آباد ، حیات نگر ، ابراہیم پٹنم ، گھٹکیسر ، کیسرا ، راجندر نگر ، شاہ میر پیٹ ، میڑچل ، قطب اللہ پور، آر سی پورم اور پٹن چیرو کے 14 منڈلوں کو پانی سربراہ کریں گے ۔ چیف منسٹر نے کوکاپیٹ میں 298 کروڑ کے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھا۔ چیف منسٹر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حیدرآباد کے پینے کے پانی کے مسئلہ کو مستقل طور پر حل کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال کو روکنے کیلئے عثمان ساگر اور حمایت ساگر ذخائر آب تعمیر کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آنجہانی پی جناردھن ریڈی نے شہر میں پینے کے پانی کی سربراہی کے لئے جدوجہد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ ندی کے احیاء اور ترقی کے حصہ کے طور پر عثمان ساگر اور حمایت ساگر کو گوداوری سے پانی کی سربراہی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ نلگنڈہ ضلع کی پد یاترا کے موقع پر عوام نے موسیٰ ندی کی صفائی اور ترقی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نلگنڈہ کو آلودگی سے پاک بنانے کیلئے موسیٰ ندی ترقیاتی پراجکٹ کا آغاز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نلگنڈہ میں فلورائیڈ مسئلہ کی مستقل طور پر یکسوئی ہوگی۔ چیف منسٹر نے سابق بی آر ایس حکومت پر رنگا ریڈی ضلع کے ساتھ ناانصافی کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عنقریب مہاراشٹرا کے چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے گوداوری کے پانی کے مسئلہ پر بات چیت کریں گے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ حیدرآباد کو ایک ترقیاتی یافتہ عالمی شہر کے طور پر شناخت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظام دور حکومت میں نامور انجنیئر وشویشورایا کی خدمات حاصل کرتے ہوئے ذخائر آب تعمیر کئے گئے تھے۔ حیدرآباد میں روزگار کیلئے دیگر علاقوں سے عوام منتقل ہورہے ہیں۔ متحدہ آندھراپردیش میں پی جے آر کی جدوجہد کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ 2002 میں دریائے کرشنا کا پانی حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ چیف منسٹر نے پراجکٹ کی تکمیل کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی طاقت موسیٰ ندی ترقیاتی پراجکٹ کو روک نہیں پائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 360 کروڑ کے قرض سے عثمان ساگر میں گوداوری سے 20 ٹی ایم سی پانی منتقل کیا جائے گا۔ پراجکٹ کی تکمیل سے حیدرآباد میں پینے کے پانی اور نلگنڈہ کیلئے فلورائیڈ مسئلہ کی مستقل طور پر یکسوئی ہوگی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بعض افراد پراجکٹ کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ چیف منسٹر نے وضاحت کی کہ ملنا ساگر سے نہیں بلکہ ایلم پلی پراجکٹ سے حیدرآباد کو پانی منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹ کی تکمیل سے کانگریس کی نیک نامی میں اضافہ کے خوف سے بی آر ایس مخالفت کر رہی ہے ۔ بی آر ایس کے 10 سالہ دور میں موسیٰ ندی کی ترقی میں کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے اپوزیشن پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ غیر ضروری طور پر پراجکٹ کی مخالفت نہ کریں۔ اس موقع پر ریاستی وزراء پونم پربھاکر ، سریدھر بابو ، جی ویویک وینکٹ سوامی ، ارکان مقننہ ، مہیندر ریڈی ، پرکاش ریڈی ، مال ریڈی رنگا ریڈی و دیگر موجود تھے۔1