موسیٰ ندی سیلاب متاثرین بے سہارا ، حکمران غائب !

   

انتخابات میں ہر در پر دستک ، مصیبت میں کوئی پرسان حال نہیں ، متاثرین کا غم و غصہ
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز) : موسیٰ ندی کے سیلاب میں پھنس کر پانی میں ڈوب جانے والی بستیوں کو حکومت اور حکام نے پوری طرح نظر انداز کردیا ہے جو بدترین مصیبت میں مبتلا ہیں ۔ اپنے گھروں اور سامان سے محروم یہ لوگ پچھلے چار دنوں سے بھوک و پیاس کی اذیت کو برداشت کرنے کے لیے مجبور ہیں ۔ چھوٹے بچے اور ضعیف العمر افراد دانے دانے کو ترس رہے ہیں ۔ لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے ۔ بحالی اور معاوضے کی ذمہ داری اٹھانے والے ریونیو حکام ان کی طرف نظر بھی نہیں ڈال رہے ہیں ۔ سیلاب کے متاثرین سرکاری عہدیداروں سے اپیل کررہے ہیں کہ انہیں فوری طور پر ضروری اشیاء سربراہ کرنے کے اقدامات کریں اور ساتھ ہی اپنے تباہ شدہ سامان اور گھروں کی دوبارہ بحالی کے لیے معاوضہ بھی ادا کریں ۔ عوامی نمائندے جو انتخابات کے دوران ووٹ مانگنے گھر گھر پہونچتے ہیں ۔ آج ہم پریشان ہیں ہماری مدد کے لیے پہونچنے کے بجائے غائب ہوگئے ہیں ۔ لوگوں نے حکومت اور عوامی منتخب نمائندوں سے شکوہ کیا ہے کہ جب آفات کے وقت انسانیت کو سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ تب حکمران اور نمائندے اندھے اور بہرے بن جاتے ہیں ۔ آج یہ بے سہارا خاندان کھلے آسمان تلے بھوک اور بیماری کے سائے میں زندگی گذار رہے ہیں ۔ ان کا صرف ایک ہی سوال ہے ۔ ہم غریبوں کا دکھ درد کون بانٹے گا ۔ یہ المیہ صرف ایک قدرتی آفات کا نہیں بلکہ انتظامیہ کی بے حسی کا بھی ہے ۔ اگر حکومت اور عوامی نمائندے مصیبت کے وقت مدد نہ کریں تو کب کام میں آئیں گے ۔ ؟ حکومت کی لاپرواہی سے متاثرین سخت غصے میں ہیں ۔ موسیٰ ندی کے حالیہ سیلاب نے جہاں گھروں کو اُجاڑ دیا وہیں متاثرین کو مزید مشکلات میں ڈھکیل دیا ۔ انتظامیہ ان کے حالات سے بے خبر ہے ۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے پانی میں بہہ کر کیچڑ ان کے بستیوں اور گھروں میں جمع ہوگیا ۔ ہر طرف کچرے اور گندگی پھیلی ہوئی ہے ۔ اس کی صاف صفائی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں ۔ لوگ ہی اپنے اپنے گھروں کی صفائی کررہے ہیں ۔ بستیوں کے لوگوں نے شکایت کی کہ ضلع کلکٹر یا جی ایچ ایم سی کے کمشنر نے بارش اور سیلاب کے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی غریب عوام کس حالت میں جی رہے ہیں اس کی خبر لی ہے۔ وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں کی غفلت نے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے ۔۔ 2