موسیٰ ندی میں سیلاب اور طغیانی کی صورتحال کے بعد صفائی کا فقدان، عوام برہم

   

مچھروں کی افزائش، میڈیکل کیمپس کا کوئی انتظام نہیں، ڈینگی و ملیریا کا خطرہ منڈلانے لگا
محکمہ صحت اور بلدیہ کی لاپرواہی، سیلاب متاثرین بے یار و مددگار، ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد کوئی کارروائی نہیں
حیدرآباد ۔ 4 اکٹوبر (سیاست نیوز) موسیٰ ندی میں طغیانی کے باعث زیرآب آنے والے علاقوں میں متعدی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بہت حد تک بڑھ گیا ہے ۔ تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے ان علاقوں میں تاحال موثر کارروائی نہ ہونے بالخصوص میڈیکل کیمپس قائم نہ کرنے پر عوام میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں آلودہ پانی اور گندگی کے سبب ڈائریا، یرقان اور دیگر متعدی امراض تیزی سے پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ موسیٰ ندی کے کنارے رہنے والے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر خصوصی میڈیکل کیمپس قائم کرتے ہوئے طبی امداد فراہم کریں اور ساتھ ہی متاثرہ بستیوں میں صفائی و جرائم کش ادویات کے چھڑکاؤ کو یقینی بنائیں۔ واضح رہیکہ سابق بی آر ایس حکومت نے 2020ء کے سیلاب کے بعد تقریباً ایک ماہ تک خصوصی میڈیکل کیمپس کا اہتمام کیا تھا جن سے عوام کو خاطرخواہ طبی سہولتیں فراہم ہوئی لیکن موجودہ کانگریس حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہے جس سے عوامی حلقوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حالیہ شدید بارشوں کے باعث 25 ستمبر کی رات عثمان ساگر اور حمایت ساگر کے 26 دروازے کھولتے ہوئے 35 ہزارکیوسکس پانی چھوڑا گیا جس کے نتیجہ میں 26 ستمبرکی شام تک موسیٰ ندی میں پانی کا شدید دباؤ دیکھا گیا۔ اس دوران ملک پیٹ، موسیٰ نگر، شنکرنگر، امبیڈکرنگر، ونائک ویدھی، موسیٰ رام باغ کے اطراف و اکناف میں واقع کئی نشیبی علاقے مکمل طور پر زیرآب آگئے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد نہ صرف گھروں کا سامان تاہ ہوچکا ہے بلکہ پینے کے پانی کی قلت و صفائی کی ناقص صورتحال نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں جگہ جگہ کچرے کے انبار جمع ہونے کے نتیجہ میں ان علاقوں میں مچھروں کی افزائش تیزی سے ہورہی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہیکہ سیلاب کو ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود متعلقہ محکموں کی جانب سے صفائی کا کوئی مؤثر پروگرام شروع نہیں کیا گیا۔ محکمہ صحت اور جی ایچ ایم سی کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث ڈینگو، ملیریا اور چکن گونیا جیسے امراض کے خطرات سے دوچار ہیں۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہیکہ آلودہ پانی کیچڑ، کچرا سے مچھروں کی افزائش کو دعوت دے رہی ہے۔ حکومت اور بلدیہ فوری حرکت میں آئے اور عوام کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے مؤثر اقدامات کریں۔2