موسیٰ ندی پراجیکٹ میں پیشرفت، ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے قرض منظور

   

پہلے مرحلہ میں 20.5 کیلو میٹر تک ترقیاتی کام، 5,641 کروڑ کے مصارف کا تخمینہ، چیف منسٹر کی خصوصی دلچسپی
حیدرآباد 3 اکٹوبر (سیاست نیوز) موسیٰ ندی کی ترقی سے متعلق پراجکٹ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ حال میں فیوچر سٹی ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے والے چیف منسٹر ریونت ریڈی جلد موسیٰ ندی جامع ترقیاتی پراجکٹ کے کاموں کا آغاز کریں گے۔ اِس کیلئے موسی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (MRDCL) عہدیداروں نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ حیدرآباد میں 55 کیلو میٹر تک موسیٰ ندی بہتی ہے۔ پہلے مرحلہ میں 20.5 کیلو میٹر ندی کو بحال کرنے کا چیف منسٹر نے فیصلہ کیا ہے۔ حمایت ساگر اور عثمان ساگر سے باپو گھاٹ تک 5,641 کروڑ کے مصارف سے موسیٰ ندی کو ترقی دینے کی حکمت عملی تیار کی گئی ۔ پہلے مرحلہ کے موسیٰ ندی پراجکٹ کو ترقی دینے ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے قرض منظور کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ جس کے بعد حکومت نے پراجکٹ کو ترقی دینے کے کاموں میں تیزی پیدا کردی ہے۔ پراجکٹ کیلئے تشکیل کنسلٹنسی کمپنی نے جامع رپورٹ پیش کردی ہے۔ پہلے مرحلہ میں 20.5 کیلو میٹر کی ترقی کیلئے 5,641 کروڑ کے خرچ کا تخمینہ ہے۔ عہدیداروں نے فیز I میں 2 سب فیز کو تقسیم کیا ہے۔ فیز IA میں حمایت ساگر سے باپو گھاٹ تک 9.5 کیلو میٹر، فیز IB میں عثمان ساگر سے باپو گھاٹ تک 11 کیلو میٹر ترقی دی جائے گی۔ فیز IA کے تحت 2,500 کروڑ ، فیز IB کے تحت 3,141 کروڑ کے خرچ کا حکام نے اندازہ لگایا جس میں 4,100 کروڑ روپئے اے ڈی بی بینک سے قرض حاصل کیا جائے گا مابقی فنڈس ریاستی حکومت خرچ کرے گی۔ موسیٰ ندی کے پہلے مرحلہ کی ترقی کے لئے حکومت نے 493 ایکر (199.89 ہیکٹرس) اراضی کی ضرورت کی حکومت نشاندہی کی ہے جس میں 340 ایکر (137.72 ہیکٹرس) پٹہ اراضیات ہیں مابقی 153 ایکر (62.17 ہیکٹرس) سرکاری اراضیات ہیں۔ حصول اراضیات کیلئے بازآبادکاری اور معیاری معاوضہ کی ادائیگی قانون کے تحت اراضی سے محروم ہونے والوں کو معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موسیٰ ندی کی ترقی کے لئے سب سے پہلے ندی کی صفائی پر توجہ دی جارہی ہے۔ اِس سلسلہ میں ندی کے 2 کیلو میٹر اندر تک کچرے کی صفائی کرنے کا عہدیداروں نے فیصلہ کیا ہے۔ ندی کے دونوں جانب ریٹائننگ وال تعمیر کی جائے گی۔ اِس کے بعد ندی میں گوداوری کا پانی چھوڑا جائے گا۔ اِس پانی کو 24×7 ندی میں رہنے جیسا بنایا جائے گا۔ عثمان ساگر سے باپو گھاٹ تک کشتی رانی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اِس کے لئے ندی کے آس پاس سرسبز و شاداب کو فروغ دیا جائے گا۔ اِس کے علاوہ پیدل چلنے کے راستے (واک ویز) ، سائیکلنگ ٹریک، زیر زمین پانی کو چارج کرنے پارکس قائم کئے جائیں گے۔ گرین روف، بیاٹری سے چلنے والی گاڑیاں بھی مہیا کی جائیں گی۔ ندی کے دونوں جانب عہدیداروں نے 50 میٹر کو بفر زون قرار دیا ہے۔ اِن علاقوں کو بھی پراجکٹ کے ترقیاتی حصوں میں شامل کیا جائے گا۔ دوسری جانب موسی میں سیلاب کو کنٹرول کرنے ایک خصوصی نظام تیار کیا جائے گا۔2