2030 تک پراجکٹ کی تکمیل ، پہلے مرحلہ میں ورلڈ بینک سے 4100 کروڑ قرض کا حصول، متاثرہ خاندانوں کی بازآبادکاری
حیدرآباد ۔17۔جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت موسی ریور فرنٹ پراجکٹ کے کاموں کا آئندہ ماہ آغاز کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ حکومت کے منصوبہ کے مطابق 2030 تک موسی ریور ڈیولپمنٹ پراجکٹ مکمل کرلیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ آئندہ ماہ فروری میں باپو گھاٹ سے پراجکٹ کے کاموں کے آغاز کی تیاری کریں۔ ابتدائی کاموں کے سلسلہ میں پراجکٹ رپورٹ کی تفصیلات مرکزی حکومت کو روانہ کی جاچکی ہے۔ ورلڈ بینک سے موسی ریور پراجکٹ کیلئے 4000 کروڑ کے خرچ کی اجرائی کے امکانات روشن ہیں۔ پراجکٹ کے آغاز کے لئے باپو گھاٹ کے قریب واقع محکمہ دفاع کی اراضی حوالے کرنے سے مرکزی حکومت نے اتفاق کرلیا ہے ۔ دفاعی اراضی کے حصول کے سبب موسی ریور پراجکٹ کے کاموں کے آغاز کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ سال باپو گھاٹ کے قریب طئے شدہ 90 فیصد کاموں کی تکمیل کا منصوبہ ہے۔ 55 کیلو میٹر طویل موسی ریور کے ترقیاتی منصوبہ پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے 2030 تک پراجکٹ کی تکمیل کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔ ملنا ساگر پراجکٹ سے موسی ریور میں پانی کی منتقلی کیلئے ٹنڈرس طلب کئے جائیں گے۔ پراجکٹ کے آغاز تک موسیٰ ندی کے کنارہ بسنے والے خاندانوں کو بازآبادکاری کے ذریعہ ڈبل بیڈروم مکانات یا معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ ابتداء میں بی جے پی کی جانب سے پراجکٹ کی مخالفت کی گئی لیکن حکومت کو امید ہے کہ بازآبادکاری اور امدادی رقم کی اجرائی کے بعد عوام کی جانب سے مخالفت نہیں رہے گی۔ پراجکٹ کیلئے ورلڈ بینک سے 4100 کروڑ قرض حاصل کرنے کے بعد باقی 1763 کروڑ تلنگانہ حکومت خرچ کرے گی۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ مقامی عوامی نمائندوں کے تعاون سے متاثرہ خاندانوں کی منتقلی عمل میں لائی جائے۔ پہلے مرحلہ کے تحت نارسنگی سے باپو گھاٹ تک 21 کیلو میٹر علاقہ کو ترقی دی جائے گی۔ گولکنڈہ ، گنڈی پیٹ اور راجندر نگر منڈلوں کے تحت محکمہ دفاع کی 900 ایکر اراضی موجود ہے جسے تلنگانہ حکومت کے حوالے کرنے مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے نمائندگی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے مرحلہ کے کاموں کیلئے جملہ 5863 کروڑ کے خرچ کا تخمینہ ہے جس میں 4100 کروڑ ورلڈ بینک سے بطور قرض حاصل کیا جائے گا ۔ مرحلہ دوم کے تحت ناگول سے باچارم تک ترقیاتی کام انجام دیئے جائیں گے۔ حکومت نے سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مختلف اداروں سے معاہدات کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر کے بیرونی دورہ سے واپسی کے بعد موسی ریور پراجکٹ کے کاموں کے آغاز میں پیشرفت کا امکان ہے۔1