موسی ندی کے کناروں کے مکان مالکین عدالت سے رجوع ‘ حکم التواء کے حصول کی کوشش

   

حیدرآباد14اکٹوبر(سیاست نیوز) موسیٰ ندی کے کناروں پر موجود مکان مالکین نے ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر اپنے مکانات کے تحفظ کیلئے حکم التواء حاصل کرنا شروع کردیا ہے اور اطلاعات کے مطابق تاحال 100 سے زائد مالکین جائیداد نے عدالت سے حکم التواء کیلئے رجوع ہونے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ15 اکٹوبر کو موسیٰ ندی کے کناروں پر آباد متاثرین کی درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے موسی ریورفرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعہ رود موسیٰ کے کناروں پر موجود جائیدادوں کو حاصل کرکے ان کے انہدام کی کاروائی کا آغاز کیا تھا اور کہا جا رہاتھا کہ دسہرہ کی تعطیلات کے بعد کارپوریشن کی نگرانی میں مزید کاروائیوں کے ذریعہ ان جائیداوں کو حاصل کرنے اقدامات کئے جائیں گے لیکن کتہ پیٹ‘ ساہتیہ نگر‘ پھانیگیری کالونی کے علاوہ چیتنیہ پوری کالونی کے مکینوں کی بڑی تعداد نے عدالت سے رجوع ہوکر انہدامی کاروائیوں کے خلاف حکم التوا کیلئے درخواست داخل کی جسے عدالت نے سماعت کیلئے قبول کرلیا ہے اور اپنے مکانات کی دیواروں پر عدالتی احکامات کے اور زیر دوراں مقدمات کی تفصیلات درج کرکے ان جائیدادوں کو محفوظ قرار دینے لگے ہیں۔ محکمہ مال و آبپاشی عہدیداروں کے مطابق متاثرین کے عدالت سے حکم التواء حاصل کرنے کی اطلاعات کے بعد محکمہ کو قانونی چارہ جوئی کیلئے وقت لگ سکتا ہے لیکن حکومت نے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے جو منصوبہ تیار کیا ہے اس پر عمل کے معاملہ میں کسی بھی طرح موقف میں نرمی کے امکانات نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق عدالت کے احکامات کا محکمہ مال اور آبپاشی کے علاوہ موسی ریورفرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ماہرین قانون جائزہ لے رہے ہیں اور جن 100 سے زائد مالکین جائیداد نے حکم التوائکے لئے داخل کی گئی درخواستوںکے خلاف عدالت میں سرکاری وکلاء اپنا موقف پیش کرکے حکم التواء کی برخواستگی کے اقدامات کریں گے۔ بتایاجاتا ہے کہ ان جائیدادوںکے مالکین کی جانب سے داخل کردہ حکم التوا کیلئے داخل درخواست کے قبول کئے جانے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موسیٰ ندی کے کناروں پر آباد بستیوں میں مقیم مکینوں کی جانب سے ان درخواستوں کی بنیاد پر عدالت سے رجوع ہوکر انہدامی اور تخلیہ کی کاروائی کے خلاف احکام حاصل کئے جائیں گے جس کے نتیجہ میں حکومت سے جنگی خطوط پر شروع کیاگیا موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کا پراجکٹ ماند پڑسکتا ہے لیکن سرکاری عہدیداروں کا کہناہے کہ موسیٰ ندی کے کناروں پر جہاں قبضہ جات ہیں ان کے خلاف کسی بھی طرح کے حکم التواء کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ندی کے آبگیر علاقوں میں تعمیرات کو قبضہ تصور کیا جاتا ہے اور قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔3