مولاناڈاکٹر سیدنثار حسین حیدر آغاصدرکل ہند مجلس علماء وذاکرین کا وقف ترمیمی بل کے بارے میں مذمتی بیان،وقف ترمیمی بل نامنظور

   

حیدرآباد 13 اپریل (پریس نوٹ) حالیہ دنوں میں مرکزی حکومت بی جے پی نیلوک سبھااورراجیہ سبھامیں جووقف ترمیمی بل پاس کیا ہے وہ غیر شرعی۔غیر آئینی۔غیر جمہوری اورغیر منصفانہ ہے جوہمیں کسی صورت منظورنہیں ہے کیونکہ وقف ایک مذہبی اثاثہ وسرمایہ ہے نہ حکومتی و ریاستی، لہذا ہمارے بزرگوں نے جو جائیدادیں وقف کی ہیں ان میں کسی کو کسی قسم کاکوئی اختیارنہیں ہے یہاں تک کہ خود واقف کوبھی وقف کے بعد کسی قسم کاحق تصرف نہیں ہے کیونکہ یہ ملکیت وقف کے بعد اللہ عزوجل کی ملکیت میں شامل ہوجاتی ہے اورواقف نے جس کام کیلئے وقف کیاہے وہ اسی کام میں استعمال ہوگی لہذایہ بل سراسر شریعت الہی اورمسلمانوں کیخلاف ہے نیزجومسودہ وقف ترمیمی بل کیلئے آمادہ کیاگیا ہے وہ بھی دستورہندکے ناموافق اور غیر آئینی ہے لہذا ہم مسلم کمیونٹی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ترمیمی بل کوواپس لیکروقف بورڈکوحسب معمول کام کرنے دیتاکہ ہرمذہب وملت کی طرح مسلمان بھی اپنے مذہبی مقامات کاانتظام خود سنبھالیں چنانچہ اگریہ مطالبہ پورانہ کیاگیا اورحکومت اپنے غیرمنصفانہ قانون پرمصر رہی تو ہم بھی اس کیلئے پرامن ملک گیر احتجاج کریں گیاوراپنے حق کی بازیابی تک اسے جاری رکھیں گیاورقانونی چارہ جوئی بھی کریں گے نیزاس سلسلہ میں ہم اپوزیشن پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہرممکنہ ہماراتعاون کریں جیسے کہ پارلیمنٹ میں ہمارے حقوق سے دفاع کرتے ہوئے ہماری مدد اورحکومت کی مخالفت کی اس سلسلہ میں ہم انکے شکرگزارہیںلیکنوہ پارٹیاں جومسلمانوں کی مخالفت اوروقف ترمیمی بل کی موافقت میں مرکزی حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہیں مسلم سماج انھیں کبھی معاف نہیں کرے گابلکہ اس کاخمیازہ انھیں آئندہ بھگتناہوگا۔