مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو ترقی دینے کا عزم ، پروفیسر فاطمہ مرتضیٰ

   

محبوب نگر کی خاتون کا وائس چانسلر کے عہدہ تک ترقی ، پروفیسر شکیلا خانم کے ساتھ بات چیت
حیدرآباد ۔ عزم مصمم رہا تو ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں بنتی ۔ یہ الفاظ پروفیسر فاطمہ مرتضیٰ کے ہیں ۔ انہوں نے اسکولس سے لے کر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے اہم ترین عہدہ تک ترقی کی ۔ اس سلسلہ میں پروفیسر شکیلا خانم ڈین فیکلٹی آف آرٹس و صدر شعبہ ہندی و انچارج صدر اردو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی سے شخصی طور پر بات چیت کرتے ہوئے بتائی ۔ اس موقع پر شکیلا خانم نے آبائی مقام کے تعلق سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ بنیادی طور پر تلنگانہ ریاست کے ضلع محبوب نگر سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اہم عہدہ تک پہنچنے کیلئے مختلف منازل طئے کرنے پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول نیو ٹاؤن میں ہوئی ۔ بعد ازاں انہوں نے بی ایس سی کی تکمیل کے بعد ایجوکیشن میں بی ایڈ اور پھر ایم ایس سی باٹنی اور پھر ایم ایڈ مکمل کیا ۔ اس کے بعد عثمانیہ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی ۔ جب ان سے دریافت کیا گیا کہ ان کا مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کس شعبہ میں اور کب تقرر ہوا تو انہوں نے بتایا کہ سال 2006ء میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ان کا پہلی خاتون پروفیسر کی حیثیت سے تقرر ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ شعبہ ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ میں بحیثیت پروفیسر بننے کے بعد مختلف عہدوں جیسے پرنسپل ڈین شعبہ ایجوکیشن صدر شعبہ کے علاوہ مختلف کمیٹیوں یونیورسٹی فینانس کمیٹی ، ایگزیکٹیو کونسل ، اکیڈیمک کونسل ، یونیورسٹی بلڈنگ کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں کے رکن بھی رہیں ۔ پروفیسر شکیلا خانم نے جب ان سے کووڈ۔19 کے دوران یونیورسٹی کی ترقی کلاسیس اور داخلوں کے مرحلہ کی تکمیل کے منصوبہ پر استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ یو جی سی کے رہنمایانہ ہدایت کے مطابق وہ عمل آوری کی بھرپور کوشش کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ یونیورسٹی میں کام کے دوران وائرس سے بچنے کے تمام تر اقدامات جیسے ماسک کا استعمال ، سانیٹائزر ، سماجی فاصلہ کا بھی بھرپور خیال رکھا جارہا ہے اور اس پر سختی سے عمل آوریبھی کی جارہی ہے ۔ طلبہ کو تعلیم سے رغبت کی برقراری کیلئے باضابطہ آن لائن کلاسیس کا اہتمام جاری ہے جو طلبہ کو بہت فائدہ مند ثابت ہورہا ہے لیکن انہوں نے کمرہ جماعت کی تعلیم کو ہی بہتر ثابت ہونے کا ادعا کیا ۔یو جی سی کے رہنمایانہ ہدایت کے مطابق کلاسیس کا آغاز کیا جائے گا تب تک یہ مرحلہ مسلسلجاری رہے گا ۔ ڈین فیکلٹی آف آرٹس ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی پروفیسر شکیلا خانم نے مولانا آزاد یونیورسٹی میں تقرر سے قبل مختلف یونیورسٹی میں و تدریس کے تجربہ پر دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ماضی میں نہرو آرٹ اینڈ سائنس کالج ، المدینہ کالج آف ایجوکیشن محبوب نگر ، غلام احمد کالج آف ایجوکیشن اور طویل عرصہ تک انوار العلوم کالج آف ایجوکیشن میں خدمات انجام دیں جس کے بعد مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی میں سال 2006ء میں بحیثیت راست پروفیسر کے عہدہ پر تقرر عمل میں آیا ۔ پروفیسر فاطمہ مرتضیٰ نے بتایا کہ انہوں نے محبوب نگر ضلع کو جو کہ پسماندگی کا شکار ہے کے باوجود ان کے والد جناب محمد مرتضیٰ کی خواہش تھی کہ وہ ترقی کرے ۔ آج انہیں بہت خوشی ہورہی ہے کہ انہوں نے اپنے والدین کی خواہش کی تکمیل کی ہے ۔