مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا آئندہ ماہ تقرر

   

11 امیدوار شارٹ لسٹ، 19 نومبر کو انٹرویو، تلنگانہ نظر انداز
حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے انتخاب کے لئے سرچ کمیٹی نے 11 ناموں کو شارٹ لسٹ کرتے ہوئے 19 نومبر کو انٹرویوز مقرر کئے ہیں۔ اردو یونیورسٹی طویل جدوجہد کے بعد حیدرآباد میں قائم کی گئی لیکن اب تک ایک بھی وائس چانسلر کا تعلق تلنگانہ سے نہیں رہا۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ 157 درخواستوں میں سرچ کمیٹی نے جن 11 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا، ان میں ایک امیدوار کا تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن وہ غیر اردو داں اور اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے اردو داں افراد نے بھی وائس چانسلر کے عہدہ کیلئے درخواست دی تھی اور وہ تمام شرائط کی تکمیل کر رہے تھے، باوجود اس کے ان کے نام شارٹ لسٹ نہیں کئے گئے ۔ اطلاعات کے مطابق 157 ناموں میں کئی ایسے تھے جو 10 سال تک پروفیسر کے عہدہ پر خدمات کی شرط پر پورے نہیں اترے۔ لہذا ان کے نام مسترد کردیئے گئے ۔ تلنگانہ سے حیدرآباد کی عثمانیہ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا نام شارٹ لسٹ کیا گیا جن کا تعلق اردو سے نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ رائلسیما سے ایک امیدوار کا نام شارٹ لسٹ ہوا ہے۔ اردو زبان کی ترقی اور اردو میڈیم میں اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے مقصد سے قومی یونیورسٹی قائم کی گئی لیکن وائس چانسلر کے عہدہ پر ابھی تک ایک بھی تلنگانہ کی شخصیت کو مقرر نہیں کیا گیا۔ اب تک جو چار وائس چانسلر گزرے ان میں محمد شمیم جئیراج پوری ، عبدالجلیل خاں ایم پٹھان ، محمد میاں اور ڈاکٹر محمد اسلم پرویز شامل ہیں۔ اسلم پرویز نے میعاد کی تکمیل سے قبل عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ۔ مرکزی یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کی میعاد 5 سال ہوتی ہے۔ نئے وائس چانسلر کا تقرر توقع ہے کہ نومبر میں مکمل کرلیا جائے گا۔ سرچ کمیٹی میں پروفیسر نجمہ اختر وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر کے کے اگروال اور پروفیسر ایس کے سنگھ شامل ہیں۔ 19 نومبر کو 11 امیدواروں سے انٹرویو کے بعد یونیورسٹی کے وزیٹر صدر جمہوریہ کو 3 ناموں کی سفارش کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت سے قربت رکھنے والے یا برسر اقتدار پارٹی کے سفارش کردہ افراد کے ناموں کو شارٹ لسٹ کرتے ہوئے انٹرویو کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ حیدرآباد جو اردو کا مرکز ہے اور قابل شخصیتوں کی کوئی کمی نہیں ، اس کے باوجود وائس چانسلر کے عہدہ کیلئے اہل حیدرآباد کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔ یونیورسٹی کے دیگر عہدوں پر 75 فیصد عہدیداروں اور ملازمین کا تعلق شمالی ہند سے ہے۔