مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ سے متعلق سمرتی ایرانی کے بیان پر طلبا حیران

   

نئی دہلی: مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور سمرتی ایرانی نے پارلیمنٹ میں مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کچھ ایسی جانکاری دی جس پر طلبا نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ دراصل کیرالا کی تھریسور لوک سبھا سیٹ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ ٹی این پرتاپن نے سوال کیا تھا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کے تحت رقم کتنے وقت میں جاری کی جاتی ہے اور کن اسباب سے مستفیدین کو فیلوشپ ہر ماہ نہیں دی جا رہی ہے؟ اس کے جواب میں سمرتی نے کہا کہ اہل طلبا کو یہ فیلوشپ ماہانہ بنیاد پر دی جاتی ہے۔ حالانکہ ’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبا نے سمرتی کے اس جواب کو غلط ٹھہرایا ہے۔طلبا کا دعویٰ ہے کہ انھیں 7 ماہ سے فیلوشپ کی رقم نہیں ملی ہے۔ طلبا کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیلوشپ کی رقم ملنے میں تاخیر اور رکاوٹ نئی بات نہیں ہے، طویل مدت سے ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی سمرتی کے جواب کی طلبا پرزور تنقید کر رہے ہیں۔ حیدر آباد کی انگلش اینڈ فارین لینگویجز یونیورسٹی میں مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ اسکالر شاہ رخ خان نے مرکزی وزیر کے جواب پر لکھا کہ ایم اے این ایف کے طلبا کو گزشتہ 6 مہینوں سے فیلوشپ نہیں ملی ہے۔
اس حالت میں ان بیانات نے ہمیں مزید مایوس کر دیا ہے۔ یہ ہمارے زخموں پر نمک رگڑنے جیسا ہے۔ممبئی باشندے کنول پریت کور نے بھی ٹوئٹ پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔وہ لکھتی ہیں میڈم سمرتی ایرانی جی، بدقسمتی سے ہم وہ خوش قسمت ریسرچ اسکالر طالب علم نہیں ہیں جنھیں ہر ماہ ایم اے این ایف گرانٹ مل رہا ہے۔میں گزشتہ 7 مہینوں سے اس چمتکار اور ہر مہینے ملنے والی رقم کا انتظار کر رہی ہوں۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر سمرتی ایرانی نے طلبا کو دی جانے والی فیلوشپ سے متعلق ایک دیگر سوال کے جواب میں کچھ وضاحتیں پیش کی تھیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ یو جی سی اور سی ایس آئی آر کی طرف سے سبھی سوشل کیٹگری اور طبقات کے امیدواروں کو فیلوشپ دی جاتی ہے، جس میں اقلیت بھی آتے ہیں۔