بابری مسجد حق ملکیت کے متوقع فیصلے سے قبل ملک کی عوام سے امن وامان کی اپیل کرنے والے صدر جمیعت علماء ہند کے نام سے فرضی اکاونٹ بنا کر چند شر پسندوں نے ملک کے ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کی ہے، اس صورت حال پر جمیعت علماء ہند نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس میں شامل لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی کی بات کہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو مولانا سید ارشد مدنی نے ایک پریس کانفرنس کرکے کہا تھا کہ سپریم کورٹ سے جو بھی فیصلہ آئے گا ہمیں منظور ہوگا، ہم تمام مذہبوں سے تعلق رکھنے والوں سے کہتے ہیں کہ امن وامان برقرار رکھیں، مگر ایک سوال کے جواب میں مولانا نے کہا تھا کہ مسجد دینے کا اختیار ہمیں نہیں ہے، کیونکہ ایک بار مسجد تعمیر ہو گئی تاقیامت وہ مسجد ہی رہتی ہے، خود وقف کرنے والا بھی مسجد کی زمین واپس لے نہیں سکتا۔
علاوہ ازیں مولانا ارشد مدنی کے نام سے ٹویٹر کے فرضی اکاونٹ میں کہا گیا ہے کہ ”رام مندر ہی بنے گا“ اسکے بعد کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دوستی ایسی برقرار رکھو کہ مذہب بیچ میں نہ آۓ، کبھی تم اسکو مندر تک چھوڑو کبھی وہ تم کو مسجد چھوڑۓ، اور جن جن کو ٹیگ کیا گیا ہے اس میں فیض الاسلام، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بوڑڈ آفیشل، افتخار گیلانی، عمران صدیقی، ایس ائی او انڈیا، فاطمہ انصاری، ڈاکٹر عزیز خان، سر شامل ہیں۔
جو اکاونٹ بنایا گیا ہے اس میں ایک فوٹو بھی ڈالا گیا ہے، ای میل ارشد مدنی فین کے نام سے ہے، اسکے ساتھ اور ایک ٹویٹ ہے جس میں لکھا ہے کہ ایک ہی فیصلہ، ٹویٹر پر ہندو راج۔ اسکے بعد بیان میں لکھا گیا ہے اللہ تعالی ہم سب کو نیک انسان بناۓ اس کے ساتھ ایک فوٹو بھی ہے جس میں ایک ہندو نوجوان مسلمان کو سائکل پر بٹھائے ہوۓ ہے۔ فوٹو پر لکھا ہے کہ،میں انسان ہوں اور انسانیت میری وراثت ہے، میں ہندوستانی ہوں اور قومی یکتا میری وراثت ہے۔
اس قسم کی بیان بازیوں کے بعد جمیعت علماء ہند کے سیکرٹری فضل الرحمان قاسمی صاحب نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے قانونی کاروائی کی بات کہی ہے، انہوں نے کہا کہ اپ جانتے ہیں کہ جمیعت کا بابری مسجد کے متعلق کیا موقف ہے، اور کل مولانا ارشد مدنی نے بھی پریس کانفرنس کے ذریعے سب کچھ واضح کیا تھا، اور حکومت کو صلاح دی تھی کہ اگر حکومت فساد نہ کرنا چاہے تو کوئی مائی کا لعل کچھ کر نہیں سکتا، لیکن کچھ شر پسند عناصر نے مولانا ارشد مدنی کے خلاف چلاۓ گئے ٹرینڈ میں حصہ لیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مولانا ارشد مدنی کا افیشل اکاونٹ جے یو ایچ ہے، اسکے علاوہ مولانا کا کوئی اکاونٹ نہیں ہے، سبھی فرضی اکاونٹ ہے، ان سے مسلمانوں کو اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ہم جلد ہی تمام فیک اکاؤنٹ پر کاروائی کریں گے۔
واضح رہے کہ مولانا ارشد مدنی ٹویٹر کا استعمال بہت کم بلکہ نا کہ برابر کرتے ہیں، ان اکاونٹ سے عام طور پر سادھے بیان ہی ٹویٹ کیے ہونگے، اطلاعا عرض ہے جمیعت اب یہ معلوم کر رہی ہے کہ اسکے پیچھے کون کام کررہا ہے؟ اور انکا مقصد کیا ہے۔