مولانا محمد نصیر الدین کا انتقال، ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین

   

Ferty9 Clinic

مختلف مسلم جماعتوں اور تنظیموں کے قائدین کااظہار تعزیت
حیدرآباد۔شہر کی دینی ومذہبی اور ملی سرگرمیوں میں سرگرم شخصیت اور اصلاح معاشرہ کے علمبردار ممتاز عالم دین مولانا محمد نصیر الدین صدر تنظم وحدت اسلامی تلنگانہ و آندھرا پردیش فرزند جناب محمد حنیف الدین مرحوم کا مختصر علالت کے بعد آج بعد نماز فجر قیامگاہ واقع سعیدآباد میں انتقال ہوگیا۔ نماز جنازہ عیدگاہ حضرت اجالے شاہ ؒ میں 2 بجے دن ادا کی گئی۔ مرحوم کے بڑے فرزند جناب محمد مقیم الدین نے نماز پڑھائی اور تدفین عیدگاہ سے متصل قبرستان میں عمل میں آئی۔ نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں سوگوار موجود تھے۔ انتقال کی اطلاع عام ہوتے ہی ان کی قیامگاہ پر پرسہ دینے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داروں ، علماء اور قائدین کی کثیر تعداد نے قیامگاہ پہنچ کر دیدار کیا اور فرزندان کو پرسہ دیا۔ سعیدآباد اور اطراف علاقوں میں مولانا نصیر الدین کے انتقال کی اطلاع ملتے ہی ماحول سوگوار ہوگیا۔ شہر کے مختلف علاقوں کے علاوہ قریبی اضلاع سے پرسہ دینے اور نماز جنازہ میں شرکت کیلئے لوگ پہنچے تھے۔ کئی غیر مسلم تاجروں اور اصحاب نے مولانا نصیر الدین کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کو پرسہ دیا۔ پسماندگان میں 3 فرزندان محمد مقیم الدین، محمد بلیغ الدین اور محمد رضی الدین کے علاوہ اہلیہ اور دو دخـتران شامل ہیں۔ مولانا محمد نصیر الدین کا وطن نارائن کھیڑ ضلع رنگاریڈی تھا وہاں سے ان کا خاندان آچن پلی ضلع نظام آباد منتقل ہوگیا بعد میں حیدرآباد میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ انہوں نے باش پمپ ڈیزل میکانک کی حیثیت سے آغا پورہ میں ایک غیر مسلم کے ساتھ پارٹنر شپ میں کارخانہ قائم کیا تھا ۔ وہ جماعت اسلامی کے رکن تھے اور آغا پورہ یونٹ کے علاوہ جماعت اسلامی سکندرآباد کے امیر رہے۔ وہ حلقہ آندھرا پردیش و اڑیسہ کی مجلس شوریٰ و مجلس نمائندگان کے رکن رہے۔ جماعت اسلامی سے پالیسی اختلاف کرکے علحدگی اختیار کرلی اور وہ ملی و دینی سرگرمیوں میں مشغول ہوگئے ۔ انہوں نے قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کیا اور تقریباً پانچ سال گجرات کی سابرمتی اور حیدرآباد کی چرلہ پلی جیل میں رہے۔ مولانا نصیر الدین کے ایک فرزند ابھی مدھیہ پردیش کی جیل میں ہیں۔ ملت کی اصلاح اور نشاۃ ثانیہ کیلئے ہمیشہ فکر مند رہے۔ وہ اپنے آسان انداز بیان کے سبب مقبول تھے۔ مسجد سلیمہ خاتون حمایت نگر کے کئی برس تک خطیب رہے۔ امیر جماعت اسلامی ہند جناب سعادت اللہ حسینی، مولانا حامد محمد خاں امیر جماعت اسلامی تلنگانہ، مولانا سید عبدالباسط انور، مولانا ملک معتصم خاں، جناب محمد اظہر الدین، جناب خواجہ عارف الدین، مولانا حسین شہید اور دوسروں نے مولانا نصیر الدین کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ تحریک اسلامی کے عظیم ایک رہنما اور حمیت دینی کے عظیم ترجمان سے ملت اسلامیہ محروم ہوچکی ہے۔ نامساعد حالات کے باوجود مولانا نصیر الدین نے کبھی اُصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور وہ عالم باعمل اور برملا اظہار حق پریقین رکھتے تھے۔ مزید تفصیلات کیلئے فون نمبرات 8978749024 و 8978967213 پر ربط قائم کرسکتے ہیں۔