مولا علی میں 200 سالہ قدیم باؤلی کے احیاء کے اقدامات

   

ساؤتھ سنٹرل ریلوے کی مساعی سالار جنگ اول کے باغات کو پانی کی سربراہی کا انکشاف
حیدرآباد۔23۔ فروری (سیاست نیوز) ساؤتھ سنٹرل ریلوے نے زونل ریلوے ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ مولا علی سکندرآباد میں 200 سالہ قدیم ثقافتی ورثہ کی حامل باؤلی کے احیاء کے اقدامات کئے ہیں۔ پانی کے تحفظ اور تالابوں کے احیاط کے سلسلہ میں وزارت ریلوے نے یہ مساعی کی جس کے تحت 200 سالہ قدیم سیڑھیوں والی باؤلی کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ یہ پراجکٹ 6 لاکھ روپئے کے مصارف سے شروع کیا گیا اور توقع ہے کہ باؤلی کے تحفظ سے حیدرآباد کی ایک قدیم اور ثقافتی ورثہ کا تحفظ ہوگا۔ 50 فٹ گہری اس باؤلی میں روزانہ ایک لاکھ لیٹر تک پانی آتا ہے جس سے زونل ریلوے ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ، سوپر وائزرس ٹریننگ سنٹراور ٹریٹوریل کیمپ کی ضرورتوں کی تکمیل ہوتی ہے۔ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے اطراف کے علاقوں میں گڑھے بنائے گئے جس کے ذریعہ زیر زمین پانی کی سطح میں اضافہ ممکن ہے۔ باؤلی سے پانی نکالنے کے دوران آلودگی سے پاک کرنے کے اقدامات کئے گئے۔ باؤلی میں پینٹنگ اور اطراف سجاوٹی ایل ای ڈی لائیٹس کے ذریعہ خوبصورت بنایا جارہا ہے ۔ جنرل منیجر ساؤتھ سنٹرل ریلوے ، ارون کمار جین نے بتایا کہ حیدرآباد ڈیویژن اور زونل ریلوے ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس تاریخی سیڑھیوں والی باؤلی کے احیاء کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے ماحولیات کے تحفظ کی پابند ہیں۔ باؤلی کے احیاء سے گھریلو پانی کی ضرورت کے علاوہ اطراف کے دفاتر کی آبی ضرورتوں کی تکمیل ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ 200 سالہ قدیم اس باؤلی کو نواب میر تراب علی خاں سالارجنگ اول جو ریاست حیدرآباد کے وزرائے اعظم میں سے ایک تھے ، آم کے باغوں کیلئے اس باؤلی کے پانی کا استعمال کرتے تھے۔ نظام کے دور میں یہاں آبپاشی اسٹاف کے قیام کیلئے 10 کمرے تعمیر کئے گئے تھے۔ آزادی کے بعد اس باؤلی کو 1966 ء میں ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے تحت کیا گیا۔ر