موہن بھاگوت سے ملاقات کا مقصد محبت کو عام کرنا ہے: مولانا ارشد مدنی

,

   

فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے اور امن کے قیام کےلیے، ملک میں مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت جمیعت علماء ہند کے صدر اور دارلعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا سید محمد ارشد مدنی اور اریس یس کے سربراہ موہن بھاگوت کی تاریخی ملاقات ان دنوں ہندو مسلم کے درمیان ملک میں کھڑی نفرت کی دیوار منہدم کرنے کا کام کرے گی ۔ مانا جارہا ہے کہ ملک میں ہندو مسلم بھائی چارہ کےلیے یہ ملاقات میل کا پتھر ثابت ہوگی۔

جمیعت علماء ہند کے قومی صدر واستاذ حدیث دارلعلوم دیوبند مولانا سید ارشد مدنی نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں ان دنوں بڑرہی نفرت کے خلاف پیغام عام کرتے ہوئے انہوں نے ار ایس ایس پرمکھ موہن بھاگوت سے انکے دفتر میں ملاقات کی۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کے قیام اور اسکے استحکام میں علماء کرام اور دینی شخصیات کا کردار اور ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ علمائے کرام اور دینی ومذہبی شخصیات قومی یکجہتی، ملکی استحکام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن وامان کےلیے ہمیشہ کی طرح اپنا سیاسی اور کلیدی کردار کرتے رہیں گے۔

ہم ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اور قتل وغارت گری کو خلاف مذہب سمجھتے ہیں، اور اسکی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ موجودہ حالات میں چاروں جانب نفرت کا ماحول گرم ہے ایسے میں اپنی فکر کے بجائے ملک کی فکر کرنا ضروری ہے۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہم نے موہن بھاگوت کے سامنے اپنا نظریہ پیش کیا ہے کہ موجودہ حالات میں اگر اپسی بھائی چارے کےلیے کام نہیں کیا گیا تو انے والا وقت صرف اقلیتوں کےلیے ہی نہیں بلکہ ملک میں رہنے والے ہر فرد کےلیے نقصان دہ ثابت ہوگا، مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ اگر حالات کو قابو میں نہیں کیا گیا تو ہمارا پیارا ملک تباہ ہو جائے گا، اس لئے ہمیں اور اپکو مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہم نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اپنی طرف سے پھیل کردی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے بتایا کہ موہن بھاگوت نے بھی اس تجویز کی دل کھول کر حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اتحاد اور اپسی بھائی چارہ کےلیے ہم مل کر کام کریں گے، موہن بھاگوت نے ہماری تجویز خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مفاد میں آپ کی یہ پہل بہت مناسب ہے ہم اس پر ضرور کام کریں گے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انے والے دنوں میں ہم مل جھل کر رہیں گے اور اپنے ملک کے مفاد میں کام کریں گے، مولانا نے کہا کہ ملک اس وقت بدترین حالات کا شکار ہے اور اس نجات کے لیے پوری قوم کا اتحاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء اتحاد کی فضا قائم کرنے کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔ دیرپا امن کےلیے اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے اور اسکی تعلیمات پر عمل کرکے ہی ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے، مولانا ارشد مدنی نے مسئلہ کشمیر پر کہا کہ جمیعت علماء ہند شروع ہی سے مانتی ہے کہ کوئی بھی حکومت جذبات کی بنیاد پر عوامی تحریک کا سامنا نہیں کر سکتی۔

آسام این آر سی معاملہ ہر مولانا مدنی نے کہا کہ اس وقت تک تین کڑوڑ گیارہ لاکھ مسلمانوں اور ہندوں کے نام فہرست میں آچکے ہیں۔ہم انکو مبارک باد دیتے ہیں، کیونکہ تفتیش وتحقیق کے کئی مرحلوں سے گزرنے کے بعد وہ اپنا نام اس لسٹ میں شامل ہونے میں کامیاب ہوسکے ہیں، جو لوگ ان میں باقی رہتے ہیں انکو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ ہندوستان کے وزیر داخلہ اور آسام کے وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ جن کے نام نہیں آئے ہیں انہیں غیر ملکی نہیں قرار دیا جائے گا۔ اسلئے کہ ثبوت پیش کرنے کا دروازہ کھلا ہے اور وہ مہینوں تک کھلا رہے گا۔

ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن و شانتی کو برقرار رکھیں ، پریشان نہ ہو، اور کسی کے بھکاوئے میں نہ آئے جمیعت علماء ہند سپریم کورٹ میں آسام میں این ارسی اور شہریت سے متعلق درجنوں مقدمات ماہرین وکلاء کی ٹیم کے ساتھ لڑ رہی ہے این ار سی سپریم کورٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے۔ اور ہمیں پورا یقین ہے کہ وہاں سب کو انصاف ملے گا۔

(سیاست نیوز)