موہن بھاگوت کی ذہنیت زبان پر آگئی، ہندوستان ’ہندو راشٹرا‘

,

   

لنچنگ کے واقعات پر آر ایس ایس کو فکر نہیں، تذکرہ کئے جانے پر ہندوستان کی بدنامی پر زیادہ فکرمندی۔ معاشی سست روی پر بحث ’غیر ضروری‘

سنگھ پریوار کے سربراہ کے قابل گرفت تاثرات

ناگپور 8 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) راشٹرا سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے منگل کو کہاکہ قوم کی شناخت کے تعلق سے سنگھ کی طرف سے اعلان محض ضابطہ کی تکمیل ہے اور ہمارا یہ ٹھوس خیال ہے کہ بھارت ’’ہندوستان، ہندو راشٹرا‘‘ ہے۔ دسہرہ کے موقع پر یہاں آر ایس ایس کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہاکہ کئی دہوں سے سنگھ پریوار اتحاد، خیرسگالی اور سماج میں اچھے برتاؤ کے لئے محنت کرتا رہا ہے اور یہ قوم کے لئے سنگھ پریوار کا واضح ویژن ہے۔ سویم سیوکوں نے ملک میں جو اخلاص اور محنت سے خدمات انجام دیئے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ ملک کی کتنی قدر کرتے ہیں۔ تاہم ہندوستان میں بے اعتمادی، خوف اور عداوت پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جو سنگھ پریوار کامیاب ہونے نہیں دے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ مختلف طبقات بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے کیوں کہ وہ خود کو ہندو نہیں سمجھتے۔ بھاگوت نے کہاکہ سنگھ پریوار کا نظریہ مساویانہ طرز زندگی کا ہے۔ آر ایس ایس سربراہ نے یہ بھی کہاکہ ہندو سماج کو بدنام کرنے کی باضابطہ کوششیں ہورہی ہیں۔ اِس کے پیچھے خاص ذہن کارفرما ہے جو مسلسل اِس ضمن میں کام کررہا ہے۔ لنچنگ کے بارے میں آر ایس ایس سربراہ نے نرالی منطق پیش کرتے ہوئے کہاکہ لنچنگ کا تذکرہ نہ کیا جائے جس سے ہندوستان کی بدنامی ہورہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ لنچنگ مغربی اصطلاح ہے اور اسے ملک کو بدنام کرنے کے لئے ہندوستانی تناظر میں استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ ایک طرف اُنھوں نے لنچنگ کے تعلق سے یہ معلومات فراہم کیں کہ وہ اصطلاح کہاں سے آئی لیکن اُنھوں نے اِس طرح کے واقعات کی مذمت کرنا اور اُس کے تدارک کے لئے ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

اُنھوں نے کہاکہ لنچنگ (ہجومی تشدد) ہندوستانی اقدار میں سے نہیں ہے بلکہ علیحدہ مذہبی تناظر میں استعمال کیا جاتا ہے اور اِس طرح کی اصطلاحات کو ہندوستانیوں پر مسلط نہیں کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کی ستائش کی کہ حکومت نے جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے لئے حکومت کی طرف سے اچھا کام کیا ہے لیکن یہ بھی کہاکہ بعض مفادات حاصلہ نہیں چاہتے کہ ملک طاقتور اور لچکدار بنے۔ معیشت کے تعلق سے بھی آر ایس ایس سربراہ نے عجیب تبصرہ کیا ہے۔ اُنھوں نے عملاً متعدد نامور ماہرین معاشیات کی رائے کی تکذیب کرتے ہوئے کہاکہ نام نہاد معاشی سست روی کے تعلق سے بہت زیادہ مباحث کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اِس سے کاروبار اور عوام خائف ہوجاتے ہیں جو معاشی سرگرمی میں گراوٹ کا موجب بنتا ہے۔ موہن بھاگوت نے کہاکہ حکومت معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کررہی ہے اور ہمیں اُن پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ ملک آگے بڑھ رہا ہے لیکن عالمی معیشت ایک دائروی انداز میں چل رہی ہے۔ کبھی کبھی اِسے بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے جو شرح ترقی کو سست کردیتے ہیں اور پھر اِسے سست روی کہا جاتا ہے۔

موہن بھاگوت پر کانگریس کا شدید لفظی حملہ
کانگریس نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ اُنھوں نے لنچنگ اور معیشت کے تعلق سے عجیب و غریب منطق کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کی مہاراشٹرا یونٹ نے کہاکہ آر ایس ایس کا لنچنگ اور ملک کی معاشی سست روی سے کچھ لینا دینا نہیں، بھاگوت کے ایسے دعوے جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ وہ کس طرح اِن موضوعات پر بیانات دے سکتے ہیں۔ اسٹیٹ کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے ممبئی میں ایک بیان میں کہاکہ لنچنگ کے واقعات میں ملوث افراد آر ایس ایس نظریہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ کہنا اتنا ہی غلط ہے جتنا آر ایس ایس خود کو لنچنگ سے لاتعلق بتاتا ہے۔ معیشت کے بارے میں ماہرین معاشیات بہتر جانتے ہیں یا خود کو سماجی تنظیم کہنے والا سنگھ پریوار بہتر رائے قائم کرسکتا ہے؟