آج ایل بی نگر پولیس اسٹیشن جائیں گے، سیکولرازم پر کشن ریڈی کا بیان مضحکہ خیز
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جنوری (سیاست نیوز) سابق صدر پردیش کانگریس وی ہنمنت راؤ نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت اور مملکتی وزیر داخلہ کشن ریڈی کے بیانات کو مضحکہ خیز اور تضاد سے پر قرار دیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہا کہ 25 ڈسمبر کو حیدرآباد میں آر ایس ایس ریالی سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ ملک کے 130 کروڑ عوام ہندو ہیں اور ہندوستان ہندو مملکت ہے جبکہ مرکزی وزیر کشن ریڈی نے ملک کو سیکولر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں۔ ہنمنت راؤ نے سوال کیا کہ بھاگوت اور کشن ریڈی میں کس کے بیان پر بھروسہ کیا جائے ۔ موہن بھاگوت کا ہندو دیش یا پھر کشن ریڈی کا سیکولر ہندوستان ان دونوں میں عوام کس پر بھروسہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشن ریڈی کا بیان درست ہے تو پھر مرکزی حکومت کو موہن بھاگوت کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھاگوت اور کشن ریڈی اپنے بیانات کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں عوامی ناراضگی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر بی جے پی گھر گھر مہم کا آغاز کیا۔ اسی مہم میں حصہ لیتے ہوئے کشن ریڈی نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب کا گہوارا اور سیکولر ملک ہے ۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ عوامی ناراضگی سے بچنے کیلئے اس طرح کے بیانات دیئے جارہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس میں کوئی فرق نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ عوام کس کے بیان پر اعتبار کریں۔ انہوں نے موہن بھاگوت کے خلاف 30 ڈسمبر کو ایل بی نگر پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی شکایت کا حوالہ دیا اور کہا کہ پولیس نے آج تک مقدمہ درج کرتے ہوئے ایف آئی آر جاری نہیں کیا ہے۔ قانونی رائے حاصل کرنے کے نام پر پولیس مقدمہ درج کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر پولیس نے اعلان کیا کہ مقدمہ درج کرنے کیلئے عوام کو پولیس اسٹیشن پہنچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پٹرولنگ گاڑیوں میں شکایت درج کرتے ہوئے ایف آئی آر حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ 30 ڈسمبر کو شخصی طور پر درخواست دینے کے باوجود آج تک ایف آئی آر درج نہیں ہوا، پھر کس طرح کمشنر پولیس کے بیان پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے خلاف راہول گاندھی کے بیان پر عدالت نے معذرت خواہی طلب کی تھی۔ قانون ہر کسی کے لئے یکساں ہونا چاہئے ۔ جب راہول گاندھی سے معذرت طلب کی گئی تو پھر موہن بھاگوت بھی ملک کے عوام سے معذرت کریں کیونکہ ان کے بیان سے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ وہ کل 7 جنوری صبح 10.30 بجے ایل بی نگر پولیس اسٹیشن جائیں گے اور اس وقت تک واپس نہیں ہوں گے جب تک موہن بھاگوت کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا جائے ۔ انہوں نے نئی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ پر حملہ کی مذمت کی اور آر ایس ایس کے کارکنوں کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اشرار نے اپنے چہروں کو ڈھانکتے ہوئے پولیس کی موجودگی میں بربریت کی لیکن پولیس تماشائی بنی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ جے این یو میں احتجاج کرنے والے طلبہ کو نشانہ بنانے کیلئے اے بی وی پی اور آر ایس ایس کارکنوں کا استعمال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ حرکتوں سے طلبہ کو خوف زدہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ احتجاج میں مزید شدت پیدا ہوگی اور حکومت کو متنازعہ قانون واپس لینا پڑے گا۔