مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین کی خدمات باقاعدہ بنائی جائیں: محمد علی شبیر

   

آؤٹ سورسنگ شمار کرنا افسوسناک ، مسلمانوں کے ساتھ کے سی آر حکومت کا جانبدارانہ رویہ

حیدرآباد۔ سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے 30 ملازمین کی خدمات کو فوری طور پر باقاعدہ بنانے اور سرکاری ملازمین کے مماثل تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر مراعات کا مطالبہ کیا۔ محمد علی شبیر نے یکم اپریل سے دونوں مساجد کے ملازمین بشمول خطیب، ائمہ اور مؤذنین کو آؤٹ سورسنگ قرار دینے سے متعلق تجویز کی سختی سے مخالفت کی اور کہا کہ مسلمانوں سے ہمدردی کا دعویٰ کرنے والی کے سی آر حکومت کا یہ اقدام مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطیب، ائمہ اور مؤذنین جیسے قابل احترام عہدوں کے ساتھ توہین کا معاملہ کیا جارہا ہے جسے مسلمان ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر تمام مذاہب کے یکساں طور پر احترام کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن عملی اقدامات کے معاملہ میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ جانبداری کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تلنگانہ کی قدیم اور تاریخی مندروں کی تزئین نو اور ترقی کیلئے بھاری فنڈز مختص کئے ہیں۔ یادادری مندر کو تلنگانہ میں تروپتی مندر کی طرح ترقی دینے کیلئے 1500 کروڑ سے زائد صرف کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مندروں کی ترقی پر مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں لیکن حکومت کو مسلمانوں کے مذہبی مقامات اور شخصیتوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہیئے۔ درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ کی ترقی کیلئے 50 کروڑ روپئے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آج تک ترقیاتی کام شروع نہیں ہوئے۔ اسی طرح کوکا پیٹ میں اسلامک سنٹر کیلئے 10 ایکر اراضی مختص کرنے کا دعویٰ محض کاغذی ثابت ہوا ہے۔ انیس الغرباء کامپلکس کی تعمیر کا کام نامکمل ہے۔ جامعہ نظامیہ میں 14 کروڑ سے نیا آڈیٹوریم تعمیر کیا گیا لیکن آج تک افتتاح عمل میں نہیں آیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مکہ مسجد کی تزئین نو اور مرمتی کاموں کے سلسلہ میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ گذشتہ تین برسوں سے مکہ مسجد کے کام ادھورے ہیں۔ اب جبکہ رمضان المبارک قریب ہے مسجد کے اندرونی حصہ میں مرمتی کاموں کے سبب نماز کی ادائیگی ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح حوض اور ٹائیلٹس کی تعمیر کا کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مکہ مسجد اور شاہی مسجد کیلئے اسٹاف کی مزید ضرورت ہے لیکن حکومت موجودہ اسٹاف کو آؤٹ سورسنگ کے تحت کرتے ہوئے ملازمتوں کو خطرہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کیلئے اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار ذمہ دار ہیں جن کی بے حِسی کا یہ عالم ہے کہ مکہ مسجد کے امام 11 ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مساجد کے خطیب، ائمہ، مؤذنین اور ملازمین کو سرکاری ملازمین کے مماثل تنخواہیں اور دیگر مراعات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ آؤٹ سورسنگ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ اگر واپس نہیں لیا گیا تو کانگریس پارٹی احتجاج منظم کرے گی اور ضرورت پڑنے پر انصاف کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع ہوں گے۔