حیدرآباد : رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی گریٹر حیدرآباد کی مساجد کی رونقیں بحال ہوگئیں جہاں گزشتہ سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور صرف ذمہ داران کو نمازیں ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ایک سال کے وقفہ کے بعد شہر اور اضلاع کی مساجد میں آج نماز تراویح کا آغاز ہوا اور مسلم آبادیاں حفاظ کے خوش الحان کے ساتھ تلاوت قرآن مجید سے گونج اُٹھیں اور رحمتوں اور برکتوں کے مہینہ کے آغاز کے ساتھ ہی مسلمانوں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی۔ تمام چھوٹی بڑی مساجد اور کئی فنکشن ہالس میں پہلے دہے کی نماز تراویح کا آغاز ہوا۔ مصلیوں کی کثیر تعداد کے سبب بیشتر مساجد تنگ دامنی کا شکوہ کررہی تھیں۔ گزشتہ سال فرزندان توحید لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد میں افطار، تراویح، باجماعت نمازوں اور آخری دہے میں اعتکاف سے محروم رہ گئے تھے۔ جاریہ سال کورونا کی دوسری لہر کے باعث رمضان کی عبادتوں سے متعلق اندیشوں کا اظہار کیا جارہا تھا لیکن حکومت نے کوویڈ قواعد کی پابندی کے ساتھ مساجد کو کھلا رکھنے اور عبادتوں کی اجازت دی ہے۔ مغرب کی نماز کے ساتھ ہی مساجد میں رمضان کی رونقیں لوٹ آئیں اور بازاروں میں روایتی گہما گہمی میں اضافہ ہوگیا۔ بلا لحاظ عمر فرزندان توحید نماز عشاء اور تراویح کے لئے مساجد کا رُخ کرنے لگے۔ نماز تراویح کے موقع پر مساجد میں ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور سنیٹائزر کے استعمال کی سختی سے پابندی کی گئی۔ تاریخی مکہ مسجد میں نماز تراویح کا سب سے بڑا اجتماع دیکھا گیا جہاں ہزاروں فرزندان توحید نے کورونا قواعد کی پاسداری کرتے ہوئے نماز ادا کی۔ خطیب مکہ مسجد حافظ و قاری محمد رضوان قریشی نے انتہائی خوش الحانی کے ساتھ 3 پارے سنائے۔ مسجد کے اندرونی حصے کے علاوہ صحن میں حوض تک صفیں قائم ہوئیں۔ ماسک کے بغیر مسجد میں داخلہ کی اجازت نہیں تھی۔ بعض مصلی اپنے ساتھ جائے نماز بھی لائے تھے۔ تراویح کے دوسرے بڑے اجتماعات شاہی مسجد باغ عامہ، مسجد عزیزیہ ہمایوں نگر، جامع مسجد چوک، مسجد وزیر علی فتح دروازہ، مسجد عامرہ عابڈس، مسجد اُجالے شاہ سعیدآباداور دیگر مساجد میں دیکھے گئے۔ کئی فنکشن ہالس میں تراویح و تفسیر کا اہتمام کیا گیا جہاں خواتین کی کثیر تعداد شریک تھی۔ چارمینار، پتھرگٹی، خلوت ، شاہ علی بنڈہ، ملے پلی، مہدی پٹنم اور ٹولی چوکی کے بازاروں میں ہجوم دیکھا گیا۔