مکہ مسجد میں ’ جئے شری رام ‘ کے نعرے ، ملزمین کو پولیس کی کلین چٹ

   

مقدمہ کا عدم اندراج ، دیگر مذہبی مقامات پر پکڑے جانے والے مسلمانوں پر مقدمات
حیدرآباد۔28اپریل(سیاست نیوز) مندر میں نماز ادا کرنے والے نیم پاگل ملک میں امن و امان کو نقصان پہنچانے کے سازشی عناصر اور ملک کے خلاف سازش کرنے والے ہوتے ہیں اور ملک کی بعض ریاستوں میں شاپنگ مالس اور دواخانوں میں نماز ادا کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کئے جاتے ہیں بلکہ بعض مقامات پر مندر کے احاطہ میں پانی پینے پر پیٹ کر پولیس کے حوالہ کردیا جاتا ہے لیکن یہ عجیب بات ہے کہ شہر حیدرآباد میں تاریخی مکہ مسجد میں جب کبھی کوئی حراست میں لیا جاتا ہے یا ہنگامہ آرائی کرنے والا غیر مسلم پکڑا جاتا ہے تو اس کا دماغی توازن بگڑا ہوا ہوتا ہے یا پھر وہ ہنگامہ آرائی کی زد میں آکر خوف کے عالم میں ہنگامہ کرنے لگتا ہے۔ جب ایک پکڑ کر حوالہ کیا جاتا یا حراست میں لیا جاتا تو اسے نیم پاگل یا ذہنی معذور قرار دیتے ہوئے چھوڑدیا جاتا تھا اور اب جب تین تھے اور ان میں سے ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تو یہ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ فون میں رنگ ٹون تھی جس سے بدگمانی پیدا ہوگئی ۔تاریخی مکہ مسجد میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے شرانگیزی کی کوشش کرنے والوں کو پولیس کی جانب سے دی گئی کلین چٹ اور ان کے خلاف مقدمہ کے عدم اندراج سے اس بات کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے کہ یہ نبض کو ٹٹولنے کی کوشش ہے۔ سابق میں مکہ مسجد میں احتجاج کے دوران پتھراؤ کے ذریعہ کشیدگی پیدا کرنے کے ذمہ داروں کو جب مصلیان پکڑ کرحوالے کرتے تو سابق میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے ان کے خلاف یہ کہتے ہوئے کاروائی نہیں کی جاتی تھی کہ پکڑے گئے نوجوان کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے اور چارمینار کی سیاحت کے لئے پہنچا تھا لیکن اچانک ہنگامہ آرائی کے دوران وہ کشیدگی کا شکار خوف کے عالم میں پتھر برسانے لگ گیا۔ اسی طرح اگر کوئی نوجوان مشتبہ حرکات کرتے ہوئے مسجد کے احاطہ میں حراست میں لیا جاتا تو اس وقت بھی یہی کہا جاتاکہ وہ نیم پاگل ہے اسی لئے اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاسکتی۔ مکہ مسجد میں جمعرات کی شب مغرب کے وقت پیش آئے واقعہ کے سلسلہ میں پولیس کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ایسی سرکاری وضاحتیں سامنے آرہی ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ شہرمیں امن و امان کی برقراری کے لئے اس واقعہ کو زیادہ نہ اچھالا جانا ٹھیک ہے لیکن اس کے باوجود نعرہ لگانے کے معاملہ میں ملوث نوجوانوں کی حرکت کی ہر زاویئے سے تحقیقات کی جانی چاہئے کیونکہ اگر یہ نبض ٹٹولنے کی کوشش ہے اور منظم انداز میں شہر میں امن و امان کو نقصان پہنچانے کی سازش کی جار ہی ہے تو ایسی صورت میں ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سازش میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرے اور ان افراد کو منظر عام پرلائیں جو اس سازش میں ملوث ہیں۔ تلنگانہ میں برسر اقتدار بھارت راشٹر سمیتی اور مرکز میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں کے درمیان تناؤ شدت اختیار کرتا جا رہاہے اسی لئے اس واقعہ کے سیاسی محرکات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے ۔م