شہر کی دیگر مساجد میں بھی مثال بنائے جانے کے اندیشے
حیدرآباد۔حکومت ہند کی جانب سے عبادتگاہوں میں عبادتوں کے احیاء کے باوجود تلنگانہ میں شہر کی دو اہم مساجد میں نمازوں کے احیاء میں رکاوٹوں کے سبب شہریوں میں پیدا بے چینی میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب خطیب و امام مکہ مسجد مولانا حافظ محمدرضوان قریشی نے مکہ مسجد میں نماز عید الاضحی نہ پڑھائی جانے کا اعلان کیا ۔ خطیب و امام مکہ مسجد کے اس اعلان کے بعد شہریوں کی بے چینی میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں نما زعید الاضحی کے مسئلہ پر کوئی دو رائے نہیں تھی بلکہ جس طرح جمعہ مساجد میں ادا کی جا رہی تھی اسی طرح نماز عید الاضحی کی ادائیگی کی منصوبہ بندی کی جانے لگی تھی لیکن حافظ محمد رضوان قریشی کی جانب سے نماز عید الاضحی سے متعلق بیان کے بعد بے چینی میں اضافہ ہوگیا۔ مولاناحافظ محمد رضوان قریشی نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد جناب محمد عبدالقدیر صدیقی کے فیصلہ کے مطابق انہوں نے عوام کو تاریخی مکہ مسجد میں نماز عید الاضحی کے سلسلہ میں واقف کروایا ہے۔ تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ میں نماز جمعہ کا آغاز نہ کئے جانے پر شہریوں میں تشویش تھی لیکن تاریخی مسجد میں نماز عید الاضحی نہ پڑھانے کے فیصلہ کے بعد بے چینی میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ شاہی مسجد باغ عامہ اور تاریخی مکہ مسجد محکمہ اقلیتی بہبود کے زیر انتظام ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے نماز وں کو بحال کرنے اقدامات کے بجائے مکہ مسجد میں نماز عید الاضحی نہ پڑھانے کے فیصلہ کے اعلان کے ذریعہ عوام کی ذہن سازی کی کوشش کا محکمہ کے عہدیداروں پر الزام عائد کیا جانے لگا ہے ۔ ان مساجد کی کشادگی میں رکاوٹ کو سیاسی تائید حاصل ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں ۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق شہر کی ان دو اہم مساجد میں نماز جمعہ کی نماز کی عدم اجازت کو شہر کی دیگر مساجد میں مثال کے طو ر پر پیش کیا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ ان دو اہم مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جا رہی ہے تو دیگر مساجد کو کس طرح سے کھولا جارہا ہے اور اب اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں تاریخی مکہ مسجد میں نماز عید الاضحی نہ پڑھانے کے اعلان نے دیگر مساجد کے انتظامیہ کو بھی تذبذب میں مبتلاء کردیا ہے اور یہ دعوی کیاجا رہاہے کہ اسی مقصد کے تحت یہ اعلان کروایا گیا ہے۔