مکہ مسجد کے بجائے قائدین اور عہدیدار سکریٹریٹ کی مساجد کا معائنہ کریں

   

حوض کی تعمیر سے زیادہ شہید مساجد کی بازیابی، رکن پارلیمنٹ اور حکومت کے مشیر سے مسلمان مایوس
حیدرآباد : تاریخی مکہ مسجد کے حوض کی تعمیر کا جائز ہ لینے کیلئے عوامی نمائندے اور اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں نے جس دلچسپی کا اظہار کیا ، کاش یہی دلچسپی سکریٹریٹ کی مساجد کے سلسلہ میں دکھائی دیتی۔ گزشتہ چھ ماہ سے مکہ مسجد کا تعمیری اور تزئین نو کے کام بند ہیں، حکومت کی جانب سے فنڈس کی عدم اجرائی پر کنٹراکٹرس کام درمیان میں چھوڑ کر چلے گئے۔ لاک ڈاون کی صورتحال کا فائدہ اٹھاکر حوض کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا لیکن تعمیری کاموں پر اعتراضات کے نتیجہ میں یہ کام بھی روکنا پڑا۔ لاک ڈاؤن کے آغاز سے تاریخی مکہ مسجد میں پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ جمعہ کے اہتمام کی اجازت نہیں ہے۔ ملک بھر میں لاک ڈاون ختم ہوگیا اور عبادت گاہوں کو کھول دیا گیا لیکن مکہ مسجد اور شاہی مسجد میں عوام کو داخلہ کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ جمعہ اور عیدین کا بھی مکہ مسجد میں اہتمام نہیں کیا گیا۔ مقامی افراد کو اس وقت حیرت ہوئی جب رکن پارلیمنٹ حیدرآباد ، اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ مکہ مسجد پہنچے۔ عوام کو امید تھی کہ اس دورہ کے بعد نمازوں کی ادائیگی کیلئے عوام کو اجازت بحال کردی جائے گی لیکن ایک حوض کے تعمیری کام کا جائزہ لینے کیلئے چار اہم شخصیتیں مکہ مسجد پہنچ گئیں۔ سکریٹریٹ میں دو مساجد کو شہید ہوئے ایک ماہ گزر چکا ہے لیکن مسلم عوامی نمائندوں اور اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے معائنہ کی زحمت تک نہیں کی۔ حکومت کے مشیر اے کے خاں ، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم ، رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد اویسی اور رکن اسمبلی ممتاز خاں اگر سکریٹریٹ میں مساجد کی حالت دیکھنے کیلئے پہنچ جاتے تو شائد انہیں کوئی روک بھی نہیں سکتا تھا ۔ یہ چاروں اپنے اختیارات اور اثر و رسوخ کے ذریعہ مساجد کا حال جاننے کی کوشش کرسکتے تھے۔ عوام کو اس بات پر حیرت ہے کہ حکومت کے مشیر نے آج تک سکریٹریٹ کی مساجد کے سلسلہ میں چیف منسٹر سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ دراصل چیف منسٹر نے مساجد کے مسئلہ پر ملاقات کیلئے کسی کو وقت نہیں دیا۔ حکومت کے مشیر کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف مساجد کا تحفظ کریں بلکہ اقلیتوں کو حقیقی صورتحال سے واقف کرائیں۔ مکہ مسجد کے حوض کے تعمیری کام کے جائزہ سے متعلق سوشیل میڈیا میں خبروں اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسلمانوں کا تاثر ہے کہ مکہ مسجد کے حوض سے زیادہ سکریٹریٹ کی شہید کردہ مساجد پر توجہ کی ضرورت ہے ۔ ایک حوض کے لئے اہم شخصیات کا پہنچ جانا لیکن مساجد کا حال جاننے کیلئے سکریٹریٹ کا رخ نہ کرنا مسلمانوں کیلئے باعث تکلیف بن چکا ہے ۔ مکہ مسجد کے معائنہ کے بعد ان چاروں کو سکریٹریٹ کا رخ کرنا چاہئے ت