مکہ مسجد کے مرمتی کام حکام کی لاپرواہی کا شکار، مصلیوں کو مشکلات

   

جائزہ اجلاس سے کنٹراکٹر غیر حاضر، رمضان سے قبل کاموں کی تکمیل کے دعوے کھوکھلے
حیدرآباد۔ 9 جنوری (سیاست نیوز) تاریخی مکہ مسجد کی مرمت اور تزئین نو کا کام گزشتہ تین ماہ سے حکام کی لاپرواہی کا شکار ہے اور رمضان المبارک تک کاموں کی تکمیل کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ اقلیتی بہبود کے عہدیدار وقتاً فوقتاً مرمتی کاموں کا جائزہ لینے کے لیے مکہ مسجد کا دورہ کرتے ہیں اور جلد سے جلد کام کی تکمیل کی ہدایت کے ساتھ روانہ ہوجاتے ہیں لیکن عہدیداروں کی ہدایات کا کنٹراکٹر پر کوئی اثر نہیں ہوتا جس کا واضح ثبوت اس وقت دیکھنے کو ملا جب حکومت کے مشیر اے کے خان نے مکہ مسجد میں جائزہ اجلاس منعقد کیا لیکن اجلاس سے کنٹراکٹر غیر حاضر رہے۔ کنٹراکٹر کے بغیر مرمتی اور تزئین نو کے کاموں کا جائزہ لینا دشوارکن ہے لہٰذا ضابطہ کی تکمیل کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا گیا۔ حکومت کے مشیر نے اگرچہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل مسجد کے اندرونی حصہ میں مرمتی کاموں کی تکمیل کا اعلان کیا لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی کہانی بیان کررہی ہے۔ رمضان المبارک کی آمد کو چار تا پانچ ماہ باقی ہیں اور کام کی موجودہ رفتار کو دیکھتے ہوئے مقررہ مدت میں کامو ںکی تکمیل کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کنٹراکٹر رقومات کی اجرائی کے سلسلہ میں حکومت کے رویہ سے ناخوش ہے۔ کنٹراکٹ کے مطابق تمام کام 8 کروڑ 48 لاکھ روپئے میں مکمل کئے جانے ہیں لیکن کنٹراکٹر کے مطابق مالیت میں کافی اضافہ ہوچکا ہے لیکن حکومت اضافی رقم کی اجرائی کے سلسلہ میں تساہل سے کام لے رہی ہے۔ کنٹراکٹر کو کاموں کی تکمیل کے لیے 18 ماہ کی مہلت دی گئی تھی لیکن مہلت تو گزرے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا لیکن 50 فیصد کام بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ مرمتی کاموں میں معیار کی عدم برقراری کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آر کیالوجیکل سروے ا ٓف انڈیا میں ماہرین کی کمی کا اثر مکہ مسجد کے کاموں پر پڑرہا ہے۔ آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ میں ایک ڈپٹی ڈائرکٹر اور ایک کنزرویشن اسسٹنٹ کے علاوہ ماہرین کی کمی ہے۔ کنٹراکٹر کو شکایت ہے کہ آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں کو باقاعدہ کمیشن کی اجرائی کے باوجود وہ اضافی رقم کی منظوری میں دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ گزشتہ تین ماہ سے مسجد کے اندرونی حصہ اور مین گیٹ کا کام عملاً تعطل کا شکار ہے۔ اضافی رقم سے انکار کے بعد کنٹراکٹر نے لیبر کی تعداد میں بڑی حد تک کمی کردی ہے۔ تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا لیکن مین گیٹ نمازیوں کے لیے بند ہے اور دوسری گیٹ سے آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعہ کے موقع پر صرف ایک گیٹ کے سبب نمازیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مسجد کے کاموں کی تکمیل سے حکومت کی عدم دلچسپی کا جیتا جاگتا ثبوت یہ ہے کہ رسمی جائزہ اجلاسوں کے سوا کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔ کنٹراکٹر کو حکومت کا کوئی خوف نہیں اور نوٹس کی اجرائی کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ حکومت کے مشیر نے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہ نواز قاسم آئی پی ایس اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ مرمتی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ماہ پابندی سے کام کا جائزہ لیا جائے گا۔ مسجد کے 16 کمانوں میں 4 کا کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ باقی کمانوں میں مرمتی کام سست روی کا شکار ہے۔ مسجد کے درمیانی حصے میں کاموں کی عدم تکمیل کے نتیجہ میں نماز کی ادائیگی کا مقام تبدیل کرنا پڑا۔ اے کے خان نے رمضان المبارک سے قبل اندرونی حصہ کے کاموں کی تکمیل کا تیقن دیا۔ انہوں نے بتایا کہ کام کی سست روی کے سلسلہ میں کنٹراکٹر کو نوٹس دی جائے گی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کام کا معیار بھی ناقص ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مین گیٹ اور مقبرے میں الیکٹریفکیشن کا کام باقی ہے۔ ٹائلٹس کا کام بھی باقی ہے۔ مدرسۃ الحفاظ کی مرمت کے سلسلہ میں بعض خامیاں پائی گئیں۔ حکومت اور کنٹراکٹر میں تال میل کی کمی سے مصلیوں کو آئے دن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔