مکہ مسجد کے مرمتی کام سست رفتاری کا شکار

   


ماہ رمضان المبارک سے قبل کاموں کے مکمل ہونے کی توقع نہیں

حیدرآباد : مکہ مسجد کے مرمتی اور تزئین نو کے کام بہت سست رفتاری کے ساتھ ہورہے ہیں۔ ریاست کے محکمہ آثارقدیمہ کے آؤٹ سورسڈ ملازمین کی نگرانی میں ہورہے اس کام کے اس سال ماہ رمضان المبارک سے پہلے مکمل ہونے کے بارے میں بتانے سے متعلقہ عہدیدار قاصر ہیں۔ شہر کی اس تاریخی مسجد کے مصلیوں کے مطابق رمضان سے قبل اس کے کام مکمل ہوجانے کا دعویٰ کرنے والے بشمول ریاستی حکومت، مشیراقلیتی امور اور عوامی نمائندے محض زبانی باتیں کررہے ہیں۔ ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ کہا کہ ’’مکہ مسجد کے اصل ہال میں تمام 16 گنبدوں کی مرمت کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں سابق کنٹراکٹر نے صرف 6 گنبدوں کے مرمتی کام کو مکمل کیا تھا۔ موجودہ کنٹراکٹر کی جانب سے اب تین گنبدوں کی مرمت اور ان کی تزئین نو کا کام انجام دیا جارہا ہے۔ مابقی 7 کیلئے کم از کم تین تا چار مہینے درکار ہوں گے۔ آپ صورتحال کو سمجھ سکتے ہیں۔ رمضان سے قبل اس کا مکمل ہونا ناممکن ہے‘‘۔ مکہ مسجد کی مرمت اور اس کی حالت کو بہتر بنانے کے کام 2017ء میں منظور کئے گئے تھے لیکن اب تک تاریخی مقبرہ، مدرسہ اور مکہ مسجد کے دوسرے حصوں کے کام مکمل ہوئے ہیں ۔ مسجد کے اصل ہال کے کام ابھی مکمل ہونے ہیں۔ ’’مکہ مسجد کی اصل عمارت کے کاموں کے لئے ممبئی کے کنٹراکٹر سرینواس سورگی نے دلچسپی دکھائی تھی۔ انہیں پوری مکہ مسجد کے مرمتی کام انجام دینے اور اس کی تزئین نو کرنے کے لئے 2017ء میں 18 مہینوں کا وقت دیا گیا تھا لیکن انہوں نے بعض پیچیدگیوں کے باعث کام میں تاخیر کی۔ انہوں نے ریاست کے محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے عدم تعاون کے باعث صرف تقریباً 60 فیصد کام ہی مکمل کئے۔ اس کنٹراکٹ کو کہا جاتا ہیکہ اس میں ہونے والی غیرمعمولی تاخیر کی وجہ منسوخ کردیا گیا۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔ چند ماہ بعد ممبئی ہی کے ایک اور کنٹراکٹر کو اس مسجد کے دوسرے حصوں کے کام کو انجام دینے کے لئے مقرر کیا گیا چونکہ ان کا کام اطمینان بخش تھا اس لئے انہیں اصل عمارت اور نماز گاہ کی مرمت اور اس کی تزئین نو کرنے کے کام بھی الاٹ کئے گئے اور یہ کام جاری ہیں اور رمضان سے قبل پورے کام مکمل ہوجانے کا یقین نہیں ہے۔ محکمہ کے ڈائرکٹر نہ ہونے کی وجہ اس مسجد کی تزئین کے کام میں تاخیر ہوئی۔ اس کام کی نگرانی ڈپٹی ڈائرکٹر اور ایک کنزرویشن اسسٹنٹ آفیسر کے علاوہ خاطرخواہ تجربہ نہ رکھنے والے آؤٹ سورسڈ آفیسرس کررہے ہیں۔ اکثر، محکمہ کے اسٹاف اس مقام پر آتے ہیں۔ دیگر کسی عہدیداروں کو بجٹ سے متعلق کاموں کیلئے مجاز نہیں بنایا گیا جس کے نتیجہ میں غیرمعمولی تاخیر ہورہی ہے۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔