مہاتما گاندھی مذہب کی تبدیلی کیخلاف تھے ۔ مصنف کا دعوی

   

بھوپال: بابائے قوم مہاتما گاندھی مذہب کی تبدیلی کے خلاف تھے اور ان کے دور میں بھی مذہب کی تبدیلی کے واقعات ہو رہے تھے ۔ اس کے خلاف انہوں نے آواز اٹھائی۔ مہاتما گاندھی بھی گائے کے تحفظ کے سخت حامی تھے ۔بھوپال سے شائع ہونے والے ایک اخبار میں کام کرنے والے سینئر صحافی منوج جوشی نے اپنی کتاب ‘‘ہندوتوا اور گاندھی’’ میں ان چیزوں کا دعوی کر کیا ہے ۔ انہوں نے کتاب میں دعوی کیا کہ، ”گاندھی جی خود ایک طویل عرصے تک ملک سے باہر رہے ۔ عیسائیت ان پر بھی اثر انداز ہو سکتی تھی لیکن گاندھی جی کے خیالات کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ مذہب کی تبدیلی کے سخت مخالف تھے ۔بھوپال کے ارچنا پرکاشن سے شائع ہونے والی جوشی کی یہ کتاب حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے ۔ 128 صفحات پر مشتمل کتاب مہاتما گاندھی اور ہندوتوا سے متعلق موضوعات پر مشتملہے اور متعدد حوالوں کے ذریعے 32 مضامین پر مشتمل ہے ۔مصنف کے مطابق، گاندھی نے 1916 میں کرسچن ایسوسی ایشن آف مدراس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ ‘تبدیلی مذہب قومی تبدیلی ہے ‘۔ جوشی نے لکھا ہے کہ بالکل یہی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا خیال ہے ۔ انہوں نے گزشتہ دنوں برسا منڈا کی یوم پیدائش پر جھارکھنڈ حکومت کی طرف سے اخباری اشتہارات میں گاندھی جی کے خیالات کے تذکرے آنے پر ‘‘دانشوروں’’ کے تبصرے کہ سنگھ گاندھی جی کو ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس اشتہار میں لکھے گئے خیالات کو ثابت کرنے کے لیے غلط دلیل دی گئی۔کتاب میں گاندھی جی کی سوانح عمری ‘سچ کے ساتھ میرے تجربات’ اور اس وقت کے اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے مضامین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس وقت بھی انسانی خدمت اور علاج کے نام پر مذہب کی تبدیلی کے واقعات ہوتے تھے ۔ ِ

گاندھی جی نے ان کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے تبدیلی مذہب کے خلاف اخبارات میں مضامین بھی لکھے ۔ مسٹر جوشی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، ہندو مہاسبھا، ساورکر، مسلم لیگ کے قیام اور ملک کی آزادی کی تحریک میں مختلف تنظیموں کے کردار سے متعلق موضوعات کو بھی مختصراً پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔مسٹر جوشی نے لکھا ہے کہ مسٹر گاندھی نے بھی گائے کے تحفظ کے لیے کافی کوششیں کیں۔ گاندھی جی نے اپنی تحریروں کے ذریعے گائے کی افادیت کی وضاحت کی اور گائے کو بہت اعلیٰ درجہ دیا۔ مسٹر گاندھی نے ایک مضمون میں لکھا، ‘‘میں گائے کی پوجا کرتا ہوں اور اس کی پوجا کی حمایت کے لیے دنیا سے لڑنے کے لیے تیار ہوں۔’’ انھوں نے 1925 میں ایک مضمون میں کہا تھا، ‘‘میری خواہش ہے کہ گائے کے تحفظ کے اصول کو پوری دنیا میں تسلیم کیا جائے ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہندوستان میں گائے بچھڑے کی حالت زار ختم ہو اور اسے مناسب مقام ملنا چاہیے ۔مسٹر جوشی نے ہندوتوا اور اس سے متعلق مختلف حساس موضوعات پر بھی اپنے خیالات کو حوالوں کے ساتھ پیش کیا ہے ۔ سیاست میں مذہب، مذہب میں دکھاوا، سماجی اصلاح سے متعلق موضوعات، ہندو مذہب میں خواتین کی حیثیت، سنگھ اور ہندو مہاسبھا کا قیام، رام راجیہ اور دیگر موضوعات پر بھی کتاب میں روشنی ڈالی گئی ہے ۔