مہاجرین کیمپوں پر اسرائیلی فوج کی بمباری ، 40 فلسطینی شہید

,

   

غزہ سٹی: اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس کے علاقے المواسی میں مہاجرین کے کیمپ کو نشانہ بنا کر ایک نیا قتل عام شروع کر دیا۔ غزہ کی پٹی کے شہری دفاع نے بتایا کہ ان کی ٹیموں نے 40 شہداء اور 60 سے زائد زخمیوں کا پتہ چلایا ہے جو پیر کی نصف شب اسرائیلی بمباری میں نشانہ بنے تھے انھوں نے کہا کہ شہداء کی نعشوں کی تلاش اور نکالنے کا آپریشن ابھی جاری ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کے شہری دفاع کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی خاندان ریت میں دب گئے ہیں۔ علاقے میں تین بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں۔

خان یونس میں اسرائیلی حملے کی جگہ پر
ہمارا کوئی جنگجو نہیں تھا : حماس
بیروت: حماس نے باور کرایا ہے کہ منگل کے روز غزہ پٹی کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی حملے کی جگہ پر تنظیم کا کوئی جنگجو موجود نہیں تھا۔ حماس نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ حملے کی جگہ پر ایک کمپاؤنڈ میں حماس کے اہم عناصر موجود تھے۔اس سے قبل منگل کو علی الصبح اسرائیل نے خان یونس میں مواصی کے علاقے کو وحشیانہ فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ حملے میں کم از کم 40 فلسطینی جاں بحق اور 60 زخمی ہو گئے۔حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ “ہم اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ حملے کی جگہ پر ہماری موجودگی کے حوالے سے اسرائیلی دعویٰ کھلا جھوٹ ہے … تنظیم کئی مرتبہ واضح کر چکی ہے کہ اس کے عناصر شہریوں کے درمیان موجود نہیں ہوتے ہیں اور نہ شہری جگہوں کو عسکری مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے”شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بصل کے مطابق حملے میں بعض فلسطینی گھرانوں کے تمام افراد ملبے تلے مٹی میں اوجھل ہو گئے۔ شہری دفاع کے ایک ذمے دار نے بتایا کہ خان یونس میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں 9 میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ نشانہ بننے والے حماس کے عناصر تھے جو اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے نمائندے نے ایمبولینس کی گاڑیوں کو مرنے اور زخمی ہونے والوں کو منتقل کرنے کیلئے تیزی سے جاتے ہوئے دیکھا۔