ممبئی ۔ 19 اگست (ایجنسیز) مہاراشٹر کے ریونیو ڈپارٹمنٹ میں ایک انوکھا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے جہاں ناندیڑ کے امری سے لاتر کے رینا پور میں منتقل ہونے والے تحصیلدار پرشانت ٹھورات کو الوداعی تقریب میں گانا گانے پر معطل کر دیا گیا۔الوداعی تقریب کے دوران ٹھورات نے بالی ووڈ فلم “یارانہ’’ کا مشہور دوستانہ گانا سرکاری کرسی پر بیٹھ کر گایا اور جذباتی انداز اپنایا۔ اس موقع پر بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد سخت ردعمل سامنے آیا۔ ریونیو وزیر چندرشیکھر باونکولے نے کہا کہ ایک سرکاری افسر کی ایسی حرکت “غیر ذمہ دارانہ’’ ہے، اس لیے فوری معطلی ضروری تھی۔تاہم، مہاراشٹر اسٹیٹ گزٹیڈ افسران فیڈریشن نے اس فیصلے پر سخت اعتراض جتایا ہے۔ فیڈریشن نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور وزیر باونکولے کو خط لکھ کر معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ خط میں کہا گیا کہ:یہ الوداعی تقریب ذاتی اور جذباتی لمحہ تھا۔گانا گانا صرف ایک دوستانہ جذبہ تھا، بدتمیزی نہیں۔افسران پہلے ہی عملے کی کمی کے باعث دباؤ میں ہیں اور ماتحتوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ضروری ہیں۔ وزراء اور بڑے لیڈران بھی عوامی اجتماعات میں اکثر گاتے ہیں۔فیڈریشن نے اس کارروائی کو “جلدبازی، غیر منصفانہ اور سخت’’ قرار دیا اور کہا کہ یہ مہاراشٹر سول سروسز (کنڈکٹ) رولز 1979 کی خلاف ورزی نہیں بنتی۔ دوسری جانب ناقدین نے اس معطلی کا موازنہ جالنہ کے ایک واقعے سے کیا ہے، جہاں ڈپٹی ایس پی اننت کلکرنی کی کسان کو لات مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، مگر ان کے خلاف فوری کارروائی نہیں ہوئی۔اپوزیشن رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ محض گانا گانے پر تحصیلدار کو فوراً معطل کر دیا گیا مگر کسان پر ظلم کرنے والے پولیس افسر کے خلاف کارروائی میں تاخیر کیوں؟