مہاراشٹرا الیکشن: ووٹنگ میں غیرمعمولی اضافہ حیران کن!

   

عوامی مینڈیٹ پر مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارمن کے شوہر پراکالا پربھاکر کاسوالیہ نشان!

ممبئی :معروف ماہر اقتصادیات اور تجزیہ کار پراکالا پربھاکر نے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں پولنگ کے بعد ٹرن آؤٹ کے حیران کن اضافے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار انتخابات کے مینڈیٹ کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صحافی کرن تھاپر کے ساتھ دی وائر کی ایک گفتگو میں کیا۔ قابل ذکر ہے کہ پراکالا پربھاکر مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارمن کے شوہر ہیں۔پراکالا نے نشاندہی کی کہ 20 اکتوبر کو شام 5 بجے پولنگ ختم ہونے پر ٹرن آؤٹ 58.22 فیصد تھا جو رات 11:30 بجے بڑھ کر 65.02 فیصد ہو گیا اور گنتی شروع ہونے سے پہلے یہ 66.05 فیصد پر پہنچ گیا۔ یہ 7.83 فیصد کا اضافہ تقریباً 76 لاکھ ووٹوں کے مساوی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ اضافہ کیسے ممکن ہوا جبکہ شام 5 بجے کے بعد ووٹنگ کے لیے محدود وقت دستیاب تھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کسی ایک پولنگ بوتھ پر 5 بجے تک 1000 افراد ووٹ ڈالنے کے لیے قطار میں ہوں تو ان سب کو ووٹ ڈالنے میں 16.6 گھنٹے درکار ہوں گے جبکہ عملی طور پر 6.5 گھنٹے ہی دستیاب تھے۔ اس لیے 76 لاکھ اضافی ووٹوں کا اندراج ناقابلِ وضاحت ہے۔پراکالا نے جھارکھنڈ انتخابات کا حوالہ دیا جہاں دو مرحلوں میں پولنگ کے بعد ٹرن آؤٹ میں بالترتیب 1.79 فیصد اور 0.86 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے مہاراشٹرا میں تقریباً 8 فیصد کے اضافے کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ ایسا جھارکھنڈ میں کیوں نہیں ہوا؟انہوں نے نشاندہی کی کہ مہاراشٹرا میں جہاں ٹرن آؤٹ زیادہ بڑھا وہاں این ڈی اے کی جیت ہوئی جبکہ جھارکھنڈ میں کم اضافہ ہوا اور انڈیا بلاک جیت گیا۔ اسی طرح ہریانہ کے اسمبلی انتخابات اور یوپی کے لوک سبھا انتخابات میں بھی یہی رجحان دیکھا گیا۔پراکالا نے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کا متقاضی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس پر روشنی نہ ڈالی گئی تو یہ عوام میں شکوک و شبہات پیدا کرے گا جو انتخابی عمل اور جمہوریت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔