ماوسٹ تنظیم کو زبردست جھٹکہ، نیم فوجی دستوں کی کارروائیوں کا خوف
حیدرآباد۔ 19 اکتوبر (سیاست نیوز) نیم فوجی دستوں کی جانب سے ماوسٹوں کے خلاف کارروائیوں میں شدت نے ماوسٹ تنظیم کے حوصلوں کو پست کردیا ہے۔ مہاراشٹرا اور چھتیس گڑھ میں گزشتہ 3 دنوں کے دوران سینکڑوں کی تعدادمیں ماوسٹوں نے تشدد کی راہ ترک کرتے ہوئے قومی دھارے میں شمولیت اختیار کرلی۔ یہ پہلا موقع جب ماوسٹوں کو طویل قطار کے ذریعہ اپنے گرین یونیفارم میں ہتھیاروں کے ساتھ سلینڈر کرنے کے لئے جنگ سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا گیا۔ چھتیس گڑھ میں 17 اکتوبر کو 208 ماوسٹوں نے چیف منسٹر وشنودیو سائی کے روبرو ہتھیار ڈال دیئے۔ جگدل پور جنگلاتی علاقہ میں تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں ماوسٹوں نے 153 رائفلز حوالے کئے۔ دو دن قبل مہارشٹرا میں سی پی آئی ماوسٹ سنٹرل کمیٹی کے رکن وینوگوپال راؤ نے گڑچی رولی علاقہ میں چیف منسٹر دیویندر فڈنویس کے روبرو سلینڈر کیا۔ چھتیس گڑھ کے سکما اور کنکر علاقوں میں 78 ماوسٹوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس نے ماوسٹوں کے بڑے پیمانے پر ہتھیار ڈالنے کا خیرمقدم کیا اور قومی دھارے میں شامل ہوتے ہوئے دستور پر عمل آوری کی اپیل کی۔ مرکزی حکومت نے 2026 تک ملک سے ماوسٹوں کے صفائے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد مہاراشٹرا اور چھتیس گڑھ میں انکاؤنٹر کے واقعات میں اضافہ ہوا جس میں کئی سرکردہ ماوسٹس قائدین کی موت واقع ہوئی۔ ماوسٹوں کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی گئی لیکن مرکزی حکومت نے پہلے ہتھیار ڈالنے کی شرط عائد کی۔ پارٹی کے دو گروپس میں اختلافات کے نتیجہ میں ماوسٹ تحریک کو نقصان پہنچا اور بڑے پیمانے پر سلینڈر کے واقعات پیش آئے ہیں۔ آپریشن کگار کے گزشتہ سال یکم جنوری آغاز کے بعد سے تقریباً 400 ماوسٹوں کو پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا۔ مہاراشٹرا، چھتیس گڑھ کے علاوہ تلنگانہ میں بھی کئی سرکردہ ماوسٹ قائدین نے خود کو قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ 1