لاتور 3 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا میں بی جے پی اقلیتی سیل کے کئی ارکان شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر ضروری ہے اور یہ دستور و مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ 27 ڈسمبر کو مہاراشٹرا میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ضلع صدر افضل خان اور سابق مئیر اختر شیخ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی دستور و مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ یہ مسلمانوں سے ناانصافی ہو رہی ہے اور یہ ناانصافی کرنے والی پارٹی کے ساتھ ہم نہیں رہ سکتے ۔ اس کے ساتھ دونوں نے لاتور کے تقریبا 100 مسلم کارکنوں کے ساتھ بی جے پی سے استعفی پیش کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی منظوری کے بعد انہوںنے وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو مکتوب بھی تحریر کیا اور اپنے تحفظات بھی ظاہر کئے تھے ۔ ہم کو کوئی جواب نہیں ملا اور ہمارے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں رہ گیا ہے ۔ لاتور بی جے پی اقلیتی سیل کیسکریٹری حامد شیخ کا کہنا تھا کہ بیشتر مسلمان بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے ۔ جو کوئی دیتے بھی ہیں تو وہ ہم جیسے لیڈروں کی وجہ سے دیتے ہیں لیکن ہم بھی سی اے اے اور این آر سی کی مدافعت نہیں کرپا رہے ہیں۔ مودی اور امیت شاہ کی نیت میں کھوٹ ہے ۔ لاتور کی طرح کئی دوسرے اقلیتی برداری کے بی جے پی ارکان نے سی اے اے اور این آر سی پر اندیشوں کا اظہار کیا ہے ۔ کیرالا میں بھی بی جے پی کے اقلیتی و مسلم لیڈرس ان قوانین کے تعلق سے اندیشوں کا شکار ہیں۔